Book Name:Faizan e Rabi Ul Awwal

خوشی منانے کاحکم تواللہ کریم نے خود اِرشادفرمایاہے ، چنانچہ 

پارہ 11 سورہ ٔ   یونس کی آیت نمبر 58 میں اِرشاد ہوتاہے :

قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْاؕ-هُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ(۵۸)   (پ۱۱ ، یونس : ۵۸)

ترجَمۂ کنز العرفان : تم فرماؤ : اللہ کے فضل اور اُس کی رَحمت پر ہی خوشی منانی چاہیے ، یہ اُس سے بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔

                             مشہور مُفَسِّرِ قرآن حضرت مفتی اَحمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ  اِس آیتِ مبارَکہ کےتحت اِرشادفرماتے ہیں : اےمحبوب !لوگوں کویہ خوشخبری دے کر یہ حکم بھی دوکہ اللہ (پاک) کے فَضْل اور اُس کی رَحمت ملنے پرخوب خوشیاں مناؤ۔ عُمومی خوشی توہر وقْت مناؤ اور خُصوصی خوشی اُن تاریخوں میں جن میں یہ نعمت آئی یعنی رَمَضَان میں کہ اللہ (پاک) کا فضل “ قرآن “ آیا ، رَبِیْعُ الْاَوَّل میں خُصوصاً بارہویں تاریخ  کو رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن یعنی محمدِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پیدا ہوئے۔ یہ فضل و رَحمت یا اُن کی خوشی منانا  تمہارے دُنْیوی جمع کیے ہوئے  مال ومَتاع ، رُوپیہ ، مکان ، جائیداد ، جانور ، کھیتی باڑی بلکہ اَولاد وغیرہ سب سے بہتر ہےکہ اِس خوشی کا نفع (فائدہ)شخصی نہیں بلکہ قَومی ہے۔ وقتی نہیں بلکہ دائمی(ہمیشہ کے لئے) ہے۔ صِرْف دنیا میں نہیں بلکہ دین و دنیا دونوں میں ہے۔ جسمانی نہیں بلکہ دِلی اور روحانی ہے۔ برباد نہیں بلکہ اِس پر ثواب ہے۔ (تفسیرِ نعیمی ، پ۱۱ ، یونس ، تحت الآیۃ : ۵۸ ، ۱۱ / ۳۷۸ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

                             پیارے پیارےاسلامی بھائیو!معلوم ہوا! ماہِ رَبِیْعُ الْاَوَّل اور بالخُصوص اِس مبارَک مہینے کی بارہویں تاریخ بڑی عظمت و برکت والی ہے ، کیونکہ اِسی بارہویں تاریخ    کو کفر وشرک کی ساری