Book Name:Faizan e Rabi Ul Awwal

(یعنی برسات میں گیلی لکڑی کےبھیگنے سےچھتری کی طرح ایک گھاس اُگ جاتی ہےاُردو میں اِسےکُھمْبی کہتےہیں) اورپھول پیدا ہوتے تھےاورجس وقْت پھلوں کی پیداوار ہوتی ہےاِن دنوں کو رَبِیْعُ الآخِر “ کہتے تھے۔ جب مہینوں کے نام رکھے گئے تو “ صَفر “ کے بعد والے 2 مہینوں کو اِنہی2 موسموں کے ناموں پر “ رَبِیْعُ الْاَوَّل “ اور “ رَبِیْعُ الآخِر “ کا نام دیا گیا۔

( لسان العرب ، ۱ / ۱۴۳۵ ملخصاً)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!یقینا ً اللہ پاک کےآخری نبی ، نبیِّ مُکَرَّم ، محمدِ مُصْطَفٰے   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جہاں میں تشریف نہ لاتے تو کوئی عید ، عید ہوتی ، نہ کوئی رات ، شبِ بَراءَت یعنی چھٹکارے کی رات ہوتی۔ بلکہ کون و مکاں کی تمام تَر رونق اور شان نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے قدموں کی دُھول کا صَدقہ ہے۔ اِس مبارَک مہینے کی بارہویں تاریخ بہت ہی سعادتوں اور عظمتوں والی  ہے کیونکہ مکی مَدَنی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی ولادتِ باسعادت بروزپیر 12رَبِیْعُ الْاَوَّل کو ہوئی۔ (لطائف المعارف ، ص۱۰۴۔ مواہب اللدنیۃ ،  المقصدالاول ، آیات ولادتہ… الخ ، ۱ / ۷۵)

                             یہی وجہ ہے کہ اِس دن عاشقانِ رسول اپنی حیثیت کےمطابق محافلِ میلاد سجاتے اور اللہکریم کی رحمتوں سے حصہ پاتے ہیں۔ آئیے ! اِسی مناسَبت سے ایک واقعہ سُنتے ہیں ، چنانچہ

فرشتوں کے اَنوار

حضرت شاہ وَلِیُّ اللہمُحَدِّث دِہْلَوِی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہفرماتےہیں : میں ایک مرتبہ اُس محفلِ میلادمیں حاضر ہوا ، جو مکے شریف میں رَبِیْعُ الاَوَّل کی بارہویں تاریخ   کومَوْلِدُالنَّبِی (یعنی سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ  وَسَلَّمَ کی ولادت گاہ)میں ہوئی تھی ، جس وقت ولادت کا ذِکْر پڑھا جا رہا تھا تو میں نے دیکھا کہ اچانک  اُس محفل سے کچھ انوار بلند ہوئے ، میں نے اُن انوار پر غور کیا  تو معلوم ہوا کہ وہ رحمتِ الٰہی اور اُن