Book Name:Ala Hazrat Ki Shayeri Aur Ishq e Rasool
کھلونا قرار دیتےہیں۔ جس میں اِس حدیثِ پاک کی طرف اِشارہ ہے کہ حضرت عبّاس رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : میں نے عرض کی : یا رسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! مجھے تو آپ کی نُبُوَّت کی نشانیوں نے دِینِ اِسلام میں داخل ہونے کی دعوت دی۔ میں نے دیکھا : آپ گہوارے (جھولے)میں چاند سے باتیں کرتے اور اپنی اُنگلی سے جس طرف اشارہ فرماتے ، چاند اُسی طرف جُھک جاتا۔ (جمع الجوامع ، ۳ / ۲۱۲ ، حدیث : ۸۳۶۱)اِسی لیے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں :
چاند جھک جاتا جِدھر اُنگلی اٹھاتے مَہد میں
کیا ہی چلتا تھا اِشاروں پر کھلونا نور کا
(حدائقِ بخشش ، ص۲۴۹)
(4) ایک اور مقام پر فرماتے ہیں :
ماہِ مَدینہ اپنی تَجَلِّی عطا کرے!
یہ ڈھلتی چاندنی تو پہر دو پہر کی ہے
(حدائقِ بخشش ، ص۲۰۲)
یعنی ایک آسمانوں کا چاند ہے اور ایک مدینے کا چاند ہے۔ آسمانوں کا چاند بھی روشنی بکھیرتا ہے مدینے کا چاند بھی نور کی خیرات بانٹتا ہے۔ آسمانوں کا چاند جو روشنی دیتا ہے وہ ایک دو پہر تک کے لیے ہوتی ہے جبکہ مدینے کا چاند اگر نور کی جھلک بھی عطا فرما دے تو دنیا و آخرت دونوں روشن ہو جاتے ہیں۔ اِسی لیے ایک اور مقام پر نور کی خیرات لینے کے لیے عرض کرتےہیں :
چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے
مِرا دِل بھی چمکا دے چمکانے والے