Ala Hazrat Ki Shayeri Aur Ishq e Rasool

Book Name:Ala Hazrat Ki Shayeri Aur Ishq e Rasool

حضرت امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ محبت کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں : طبیعت کا کسی لذیذ چیز کی طرف مائل ہوجانا “ محبت “ کہلاتا ہے۔ جب یہ میلان بہت مضبوط اور شدید ہو جائے تو اسے  “ عشق “  کہتے ہیں۔

(احیاء العلوم ، کتاب المحبة والشوقالخ ، بيان حقيقة المحبةالخ ، ۵ / ۶)

عشقِ رسول کیا ہے؟

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!امام غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے فرمان کا خلاصہ یہ ہے کہ کسی پسندیدہ چیز کی طرف تَعَلُّق قائم ہوجانا  محبتکہلاتا ہےاور جب وہی تعلق شدت  اختیار کرجائے تو اُسے عشق کہتے ہیں ۔

عشقِ رسول کے تقاضے

مسلمان اگرچہ بے عمل ہی کیوں نہ ہو ، لیکن اُس  کو اللہ  پاک و رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے محبت ضرور ہوتی ہے اورہونی بھی چاہئے۔ آئیے! سُنتے ہیں  کہ عشق ومحبت کے تقاضے اور اِس کی علامات کیا ہیں؟چنانچہ

 عُلَمائے کرام فرماتے ہیں : اللہ  پاک اور اُس کے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے محبت و عشق کا تقاضا و علامت یہ ہے کہ اُن کی اِطاعت وفرمانبرداری والے کام کئے جائیں ۔

حضرت سَہْل بن عبدُ اللہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اللہ کریم سے محبت کی نشانی قرآن سے محبت کرنا ہے ، قرآن سے محبت کی نشانی نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے محبت کرنا ہے ، رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سےمحبت کی نشانی اُن کی سُنّت سے محبت کرنا ہے ، اِن سب سے محبت کی نشانی یہ ہے کہ آخرت سے محبت کی جائے اور آخرت سے محبت کی نشانی یہ ہے کہ ضرورت کے علاوہ دنیا سے دشمنی