Book Name:Ala Hazrat Ki Shayeri Aur Ishq e Rasool
کا ایک عظیم مجموعہ ہے۔ اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کےقلم سے تحریر کیا گیا ایک ایک شعر شریعت کے مطابق ہے۔
اگر ہم غور کریں تو سمجھ آئے گا کہ یہ کائنات حسین مناظر سےبھری ہوئی ہے۔ اِن مناظر اور نظاروں کو ہر کوئی اپنے نقطۂ نظر سے دیکھتا ہے۔ سائنسدان(Scientist) اِنہیں اپنی سائنس کی روشنی میں دیکھتا ہے۔ جُغرافیہ دان (Geographer) اِنہیں اپنے عِلْم کی روشنی میں دیکھتا ہے۔ کیمسٹری والا اِنہیں عِلْمِ کیمسٹری کی نگاہ سے دیکھتا ہے جبکہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ چونکہ پکے عاشقِ رسول تھے ، اِس لیےآپ اِن تمام مناظر کو عشقِ رسول کی نگاہ سے دیکھتے اور ذہن میں آنے والے خیالات کو نعتیہ شاعری کی صورت میں بیان بھی فرمادیا کرتے تھے۔ آپ کے نعتیہ کلام حدائقِ بخشش میں کئی مناظرِ قدرت کو عشقِ رسول میں ڈوب کر اِسی عشقی رنگ میں سمجھایا گیا ہے۔ اِن مناظر میں سے ایک سورج بھی ہے۔ جو تمام جہاں کو اپنے نور سے روشن کررہا اور ہزاروں سال سے دنیا کو جگمگا رہا ہے مگر اُس کا نور کم نہیں ہو رہا بلکہ ہر روز آ کر نور کی خیرات بانٹتاہے۔ جس کے طلوع وغروب ہونے سے دنیا کا نظام چل رہا ہے اوراُسے کائنات کے مناظر میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔
اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی عشق کی کتاب میں سورج کی حقیقت کیا ہے ، جب سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سخاوت کی بات چل رہی تھی تو فرماتے ہیں :
جس کو قُرصِ مہر سمجھا ہے جہاں اے مُنْعِمُو!
اُن کے خوانِ جُود سے ہے ایک نانِ سوختہ