Book Name:Ala Hazrat Ki Shayeri Aur Ishq e Rasool
(1)عموماً شاعر حضرات چاند کےحُسن کی تو بات کرتے ہیں مگر اُس کےدَ ھبوں کو نظر انداز کر جاتے ہیں ، اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے عشق کے رنگ میں بتایا کہ چاند پر دَھبے کیوں ہیں؟ ، چنانچہ
فرماتے ہیں :
برقِ اَنگُشْتِ نبی چمکی تھی اُس پر ایک بار
آج تک ہے سِینۂ مہ میں نشان ِ سوختہ
(حدائقِ بخشش ، ص۱۳۶)
یعنی سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مبارَک ہاتھ کی نورانی اُنگلی ایک مرتبہ چمک کر چاند پر پڑی مگر آج تک چاند کے سینے میں جلن کا نشان موجود ہے۔
(2)پھر ایک اور شعر میں چاند کو یہ داغ مٹانے کا طریقہ بھی بتاتےنظرا ٓتے ہیں ، چنانچہ
قصیدۂ معراجیہ میں فرماتے ہیں :
سِتَم کِیا کیسی مَت کٹی تھی قمر! وہ خاک اُن کے رہ گُزر کی
اُٹھا نہ لایا کہ مَلتے مَلتے یہ داغ سب دیکھتا مٹے تھے
(حدائقِ بخشش ، ص۲۳۲)
یعنی اے چاند تیری عقل کو کیا ہوا کہ اِتنا بڑا ستم کر بیٹھا ، جب معراج کی رات آقا کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ آسمانوں کی سیرکےلیے تشریف لائے تھے تو اُن کے گزرنے کے راستے کی خاک لے جاتے اور اپنے داغوں پر ملتے رہتے۔ تمہارا اُس خا ک کو ملنا تھا کہ تمہارے سارے داغ ختم ہو جاتے۔
(3)ایک اور جگہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ چاند کو رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بچپنے کا