Book Name:Ala Hazrat Ki Shayeri Aur Ishq e Rasool
کے چند روز بعدہی اُنہیں کمپنی کی طرف سے لیٹر بھی مل گیا۔ یوں اَلْحَمْدُلِلّٰہ قافلے کی برکت سے اُنہیں روز گار مل گیا۔
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پىارے پىارے اسلامى بھائىو!اِس میں شک نہیں کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے شاعری میں جو مقام پایا ہے ، اِس کی مثال نہیں ملتی۔ یقیناً یہ کہا جاسکتا ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے لکھے ہوئے کلاموں کو بارگاہِ مصطفے میں بھی قبولیت حاصل تھی۔ آئیے!اِسی طرح کا ایک واقعہ سُنتے ہیں ، چنانچہ
اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ دوسری بار حج کے لئے حاضِر ہوئے تو مدینے شریف میں نبیِّ رَحمت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی زیارت کی آرزو لئے روضۂ اَطہر کے سامنے دیر تک صلوٰۃ وسلام پڑھتے رہے ، مگر پہلی رات قسمت میں یہ سعادت نہ تھی۔ اِس موقع پر وہ معروف نعتیہ غزل لکھی جس کے پہلے شعرمیں دامنِ رحمت سے وابستگی کی اُمّید دِکھائی ہے :
وہ سُوئے لالہ زار پھرتے ہیں تیرے دن اے بہار پھرتے ہیں
(حدائقِ بخشش ، ص۹۹)
شعر کی وضاحت : اے بہار جُھوم جا!تجھ پر بہاروں کی بہار آنے والی ہے۔ وہ دیکھ! مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ جانب گلزار تشریف لا رہے ہیں۔
آخر ی شعر میں بارگاہِ رسالت میں اپنی عاجِزی اور مسکینی کا نقشہ کچھ یوں کھینچا ہے :