Book Name:Hazrt e Abduallah Bin Mubbarak Or Ulama ki Khidmat

مبارک  علماء سےکتنی محبت فرماتے ، ان کی خدمت کرتے تھے حتّٰی کہ آپ کی تجارت کا مقصد ہی علماء و مشائخ  کی خدمت کرنا تھا ، مال ودولت کےساتھ جُودوسخا  اور علماء  کی خدمت جیسی اہم نعمت بھی  ربِّ کریم نے آپ کو عطا کی تھی۔ ذرا سوچئے !حضرت عبدالله بن مبارک رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ علماء کی اتنی خدمت کیوں کرتے ؟ان پر اپنامال ودولت کیوں خرچ کرتے؟تو یقیناً یہ کہنا پڑے گا کہ حضرت عبدالله بن مبارک رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ عُلَماء کے مقام و مرتبےاور معاشرے میں اُمّت کے ان رہنماؤں کی ضرورت کو سمجھتے تھے اور اس بات سے بخوبی واقف تھےکہ گلشنِ اسلام کو آباد رکھنے میں ان علماء  ہی کا کردار ہے ۔ کیونکہ  لوگوں کو دِینِ اسلام کی طرف راغب کرنے والے  عُلَماء ہی ہیں ، عقائد کی حفاظت کرنےوالے علما ہی ہیں ، مسائل کا شرعی حل نکالنے والے علما ہی ہیں ، طہارت و نجاست کے مسائل بتانے والے علما ہی ہیں ، پاکی پلیدی کا فرق سمجھانے والے علما ہی ہیں ، غسل ، کفن ، تدفین کےمسائل سکھانے والے علما ہی ہیں ، حج و عمرہ کا طریقہ سکھانے والے علما ہی ہیں ، مدارس و جامعات چلانے والے علما ہی ہیں ،  جمعہ و عیدین پڑھانے والے علما ہی ہیں ، رب ِّکریم کی معرفت (پہچان)کروانے والے علماء ہی ہیں ، انبیائے کرام کےحقیقی  وارث  علماء ہی ہیں ، گناہوں کی دلدل سے بچاکر نیک اعمال کی ترغیب دلانے والے علماء  ہی ہیں ، خوفِ خدا کے جام پلانے والے علما ہی ہیں ، عشقِ رسول کا درس دینے والے بھی علما ہی ہیں ، حقیقی انسان  علماء ہی ہیں : چنانچہ ،

       ایک مرتبہ حضرت عبدالله بن مبارک رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ سے پوچھا گیا : انسان کون ہیں ؟ ارشادفرمایا : علماء۔ پھر پوچھا گیا : بادشاہ کون ہیں؟فرمایا : آخرت کے لئے دنیا سے منہ