Book Name:Andheri Qabar

کفن آگ سے بدلا گیا یا جنّتی کفن سے؟ اے بابا جان!عُلَما فرماتے ہیں کہ قَبْر کسی کو اِس طرح دباتی ہے جس طرح ماں اپنے بچھڑے ہوئے لال کوفرطِ شفقت سے سینے  کے  ساتھ چمٹالیتی ہے اور کسی کوغضب ناک ہوکر اِس قَدَر زور سے بِھینچتی ہے کہ اُس کی پسلیاں ٹُوٹ پُھوٹ کر ایک دوسرے میں پیوست ہو جاتی ہیں تو قَبْر نے آپ کو ماں کی طرح نرمی سے دبایا ، یا پسلیاں توڑ پھوڑ ڈالی ہیں ؟ اے بابا جان!عُلَما  فرماتے ہیں کہ مُردے کو جب قَبْر میں اُتار اجا تا ہے تو وہ دونوں صورتوں میں پچھتاتا ہے ، اگر وہ نیک بندہ ہے تو اِس بات پر پچھتاتا ہے کہ اُس نے نیکیاں زیادہ کیوں نہ کیں اور اگر گنہگارہے تو اِس بات پر پچھتاتا ہے کہ گناہ کیوں کئے!تو اے بابا جان!آپ نیکیوں کی کمی پر پچھتائے یاگناہوں پر؟اے بابا جان! کل جب میں آپ کو پکارتی تھی تو مجھے جواب دیتے تھے ، آج میں کتنی بد نصیب ہوں کہ قَبْر کے  سرہانے کھڑی ہو کر پکاررہی ہوں مگر مجھے آپ  کے  جواب کی آواز سنائی نہیں دیتی ! اے بابا جان! آپ تو مجھ سے ایسے جُدا ہوئے کہ قِیامت تک دوبارہ نہیں مل سکتے۔ اے خدائے رحمن! قیامت  کے  میدان میں مجھے اپنے بابا جان کی ملاقات سے محروم نہ کرنا۔

                             حضرتِ سیِّدُناحَسَن بصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی یہ باتیں سُن کر وہ بچی عرض گزار ہوئی : اے میرے سردار!آپ  کے  نصیحت آموز کلمات نے مجھے خوابِ غفلت سے بیدار کردیا ہے ۔ اس  کے  بعد وہ روتی ہوئی حضرت سیِّدُنا حَسَن بصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے  ساتھ واپَس لوٹ آئی۔ (المواعظ العصفوریۃلابی بکر بن محمد العصفوری ، مترجم ص۱۱۸بتصرف مکتبۂ اعلیٰ حضرت )