Book Name:Andheri Qabar

صرف اللہ پاک ہی تیرا حامی و یاور ہوگا۔  اے دنیا کے مسافر! تُو نے ابھی تک  سفر کی تیاری نہیں کی ، حالانکہ منزل  دور ، سفر لمبا ہے۔ تو چلے گا تب ہی  منزل پہ پہنچے گا ، چند دن دنیا  میں رہنے والے تُو  نے اتنی میٹھی نیند کہاں سے نکالی ہےکہ بیدار ہونے کا نام نہیں  لیتا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

ایک دن مرنا ہے آخر موت ہے!

               پیارے پیارے اسلامی بھائیو!زِندگی موت کی اَمانت ہے ہروہ ذِی رُوْح کہ جس نےزِنْدگی کا جام پی لیا ہے ، اس نے موت کا پیالہ بھی پینا ہے۔ اَمیر ہو یا غریب ، بادشاہ ہو یا وزیر ، چوکیدار ہو یا دُکاندار ، پروفیسر ہو یا اَن پڑھ ، عالِم ہو یاغیرِ عالِم ، پیر ہو یا فقیر ، مُسلم ہویا غیرمُسلم ، جس بھی حیثیَّت کا حامِل کوئی انسان ہے ، اسے ضَرورموت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہم دُنیا کے کسی بھی گوشے میں پہنچ جائیں اور موت سے بچنے کیلئے جتنے بھی جَتَن کر لیں لیکن موت سے ہر گزپیچھا نہیں چُھڑا سکتے۔

                             قرآنِ کریم میں یہی مضمون کئی مَقامات پربیان ہوا ہے۔ چُنانچہ پارہ 4آلِ عِمْرٰن کی آیت نمبر 185میں اِرْشاد ہوتا ہے۔

كُلُّ  نَفْسٍ   ذَآىٕقَةُ  الْمَوْتِؕ- (پ ۴ ،  آلِ عمران :  ۱۸۵)                     

تَرْجَمَۂ کنز الایمان : ہر جان کو موت چکھنی ہے۔

                             مُفسّرقرآن ، مُفْتی احمد یارخان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اس آیتِ مُبارَکہ کے تَحت  فرماتے ہیں : اِنسان ہوں یا جنّ یا فِرِشْتہ ، اللہ پاک کے سِوا ہر ایک کو موت آنی ہے اور ہر چیز فانی ہے۔ ( نور ُالعرفان ، ص۱۱۷)