Book Name:Andheri Qabar

تھی ، وہ کہہ رہی تھی : اے بابا جان ! آج مجھ پر وہ وَقت آیا ہے کہ پہلے کبھی نہ آیاتھا۔ حضرتِ سیِّدُنا حَسَن بصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جب یہ درد بھری آوازسُنی توآنکھیں اشکبار ، دل بیقرار ہوگیا ، دستِ شفقت اُس غمگین ویتیم بچی  کے  سر پر پھیرا اور فرمایا : بیٹی! تم پر نہیں بلکہ تمہارے مرحوم بابا جان پر وہ وقت آیا ہے کہ آج سے پہلے کبھی نہ آیا تھا۔ دوسرے دن آپ نے اُسی چھوٹی بچی کو دیکھا کہ آنسو بہاتی قَبْرِستان کی طرف جا رہی ہے۔ حضرت سیِّدُنا حَسَن بصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بھی حُصولِ عبرت کیلئے اُس  کے  پیچھے پیچھے چل دئیے۔ قَبرِستان پَہُنچ کر وہ چھوٹی بچی اپنے والدِ مرحوم کی قَبرسے لِپٹ گئی ۔ حضرت سیِّدُنا حَسَن بصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ایک جھاڑی  کے  پیچھے چُھپ گئے ۔ وہ چھوٹی بچی اپنے رُخسار مٹّی پر رکھ کررو رو کر کہنے لگی : اے بابا جان! آپ نے اندھیرے میں چَراغ اور غمخوار  کے  بغیر قَبْرکی پہلی رات کیسے گزاری؟ اے بابا جان! کل رات تو میں نے گھر میں آپ  کے  لئے چَراغ جلایا تھا ، آج رات قَبْر میں چَراغ کس نے روشن کیا ہوگا! اے بابا جان! کل رات گھر  کے  اندرمیں نے آپ  کے  لئے بچھونا  بچھایا تھا ، آج راتقَبْر میں بچھونا کس نے بچھایا ہو گا! اے بابا جان! کل رات گھر  کے  اندرمیں نے آپ  کے  ہاتھ پاؤں دبائے تھے ، آج راتقَبْر میں ہاتھ پاؤں کس نے دبائے ہوں گے!اے بابا جان! کل رات گھر  کے  اندر میں نے آپ کو پانی پلایا تھا آ ج رات قَبْر میں جب پیاس لگی ہوگی اورآپ نے پانی مانگا ہوگا تو پانی کو ن لایا ہوگا ! اے بابا جان! کل رات توآپ  کے  جسم پر چادرمیں نے اُڑھائی تھی آج رات کس نے اُڑھائی ہو گی؟اے بابا جان! کل رات توگھر  کے  اندر آپ  کے  چہرے سے پسینہ میں پُونچھتی