Book Name:Andheri Qabar

آنکھیں رو رو کے سوجانے والے                      جانے والے نہیں آنے والے

کوئی دن میں یہ سرا اُوجڑ ہے                               ارے او چھاؤنی چھانے والے

نفس! میں خاک ہوا تو نہ مٹا                                   ہے! مری جان کے کھانے والے

اشعار کی وضاحت : اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : کسی بچھڑنے والے کے غم میں رونے والے!یاد رکھ کہ جو چلا گیا وہ واپس نہیں  آئے گا۔ بلکہ ایک دن ایسا آئے گا کہ محلات بھی تباہ ہو جائیں گے اور معمولی جھونپڑی بھی برباد ہو جائے  گی  ، دنیا کے اس مسافر خانے میں مستقل رہنے کےخواب دیکھنا بڑی حماقت ہے۔ پھر فرماتے ہیں : اے نفس !تجھے سمجھا سمجھا کر  میرا دل جل کر راکھ ہو گیا  لیکن تجھے سمجھ نہ آئی ، اے میری جان کھانے والے !تجھے خدا ہی سمجھائے ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

قبریں بظاہر ایک جیسی مگر۔۔۔

      اے عاشقانِ رسول!کبھی نہ کبھی قَبرِستان میں جانے کااِتِّفاق تو ہوا ہوگا ۔ یہ قَبْریں جو اوپر سے بظاہر ایک جیسی دکھائی دیتی ہیں ، ضَروری نہیں کہ اِن کی اندرونی حالت بھی ایک جیسی ہو ، جی ہاں اِس مٹّی  کے  ڈھیر تلے دفن ہونے والا اگر کو ئی نَمازی تھا ، رَمَضانُ المبارَککے  روزے رکھنے والاتھا ، پوراماہِ رمضان المبارک یا کم از کم آخِری عَشَرے کا اعتِکاف کرنے والا تھا ، ماہِ رمَضَان کا عاشق وقدردان تھا ، فرض ہونے کی صورت میں اپنی زکوٰۃ پوری ادا کرنے والاتھا ، رِزْقِ حلال کمانے والا تھا ، بقدرِ کفایت حلال روزی پر قناعت کرنے والا تھا ، تلاوتِ قراٰن کرنے والا تھا ، تہجُّد ، اِشراق وچاشت اور اَوَّابین  کے  نوافِل ادا کرنے والا تھا ، عاجِزی کرنے والا تھا ، حُسنِ اَخلاق کا پیکرتھا ،