Book Name:2 Mubarak Hastiyan

تھی کہ لوگ اس کی طرف متوجہ نہیں ہوتے تھے۔

                             ایک مرتبہ وہ شخص  جامع مسجد  کے صحن میں(غورو فکر میں) مشغول تھا ، قریب ہی علمائے کرام کی ایک جماعت چہل قدمی کر رہی تھی۔ اتنے میں ایک دیہاتی آیا  اوران مفتیانِ کرام سے ایک سوال پوچھا۔ سوال  اتنا مشکل تھا کہ ایک ایک کر کے سب علمائے کرام نے لاعلمی کا اظہار  کر دیا۔ یوں کوئی بھی  اس دیہاتی کے سوال کا جواب نہ دے سکا۔ جامع مسجد کی خدمت کرنے والا وہ اجنبی شخص  خاموشی سے یہ سارا منظر دیکھ رہا تھا  ۔ جب اس نے محسوس کیا کہ کسی کے پاس اس دیہاتی کے سوال  کا جواب نہیں ہے تو اُس نے سوال کرنے والے دیہاتی کو بڑے پیار سے اپنے پاس بُلایااور سوال کا جواب بتادیا ۔

                             جب اس دیہاتی نے سُنا کہ یہ سادہ کپڑوں والا ، مسجد کی خدمت کرنے والا ایک اجنبی شخص اس کے سوال کا جواب بتانے کا دعویٰ کر رہا ہے تو وہ مذاق اُڑانے لگا اور کہنے لگا : جس سوال کا جواب بڑے بڑے مفتیوں نے نہیں دیا تم کیسے دے سکتے ہو؟

                             وہاں موجود علمائے کرام یہ سارا منظر دیکھ رہے تھے۔ دیہاتی کو اس فقیر کا مذاق اُڑاتے دیکھ کر انہوں نے اسے اپنے پاس بُلایا اور معاملہ دریافت کیا تو دیہاتی نے ساری بات انہیں بتائی۔ علمائے کرام دیہاتی کی بات سُن کر حیران رہ گئے۔ کیونکہ جس مشکل سوال کا جواب ان کے پاس نہیں تھا ، مسجد کی خدمت کرنے والے ، معمولی لباس و حُلیے والے اجنبی شخص نے اس مشکل سوال کا بالکل درست جواب دے دیا تھا اور چند لمحوں  میں وہ مسئلہ حل کر دیا تھا۔ علمائے کرام اُس اجنبی کے پاس آئے ، کچھ بات چیت