Book Name:2 Mubarak Hastiyan

امام غزالی کا وصالِ پُرملال

                             پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اس واقعے سے حُجَّۃُ الْاِسْلام حضرت سَیِّدُنا امام محمد بن محمد غزالی   رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ   کے  بارگاہِ رسالت میں بُلند مَقام و مرتبے کا بخُوبی اَندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ حضرت امام غزالی   رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ   دن رات  عبادت میں گزارتے۔ آپ کچھ وقت تصنیف و تالیف میں بھی گزارتے تھے۔ 14جُمادَی الاُخری بروز پیر505ھ میں بمقام طابِران (طُوس)میں انتقال فرمایا۔ بوقتِ وصال آپ  کی عمر مبارک 55سال تھی۔

( المنتظم  ، ثم دخلت خمس و خمسمائۃ ، ۱۷ / ۱۲۷)

                             اللہ پاک کی ان پر رحمت ہواوران کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔

                             پیارے اسلامی بھائیو!آپ کے بھائی حضرت احمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : پیر کے دن امام محمدغزالی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ صبح کے وقت بستر سے اُٹھے ۔ وضو کرکے نماز پڑھی پھر کفن منگوایا اور آنکھوں   سے لگا کر فرمایا : میرے رب کا حکم سر آنکھوں   پر۔ اتنا کہااور چہرہ قبلہ رُو کرکے پاؤں   پھیلا دیئے۔ لوگوں   نے دیکھا تورُوح پرواز کرچکی تھی۔ ( الثبات عند الممات ،  ص۱۷۸) آپ نے وراثت میں اس قدر مال چھوڑا جو آپ کے اہل وعیال کے لئے کافی تھا حالانکہ آپ کوبہت زیادہ مال وزر پیش کیا گیا ِِِمگر آپ نے قبول نہ کیااورکبھی کسی کے آگے دستِ سوال دراز نہ کیا۔ اولاد میں صرف بیٹیاں ہی سوگوار چھوڑیں۔ (تاریخ اسلام للذھبی ، الجزء الخامس والثلاثون ، ۳۵ / ۱۱۸)

احیاء العلوم کا تعارف

                             آپ   رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ   نے کئی کتابیں یاد گار چھوڑیں۔ یوں تو آپ کی ہر تصنیف ہی علم