Book Name:2 Mubarak Hastiyan

(وسائلِ بخشش مرمم ، ص۳۰۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

امام غزالی کا تعارف

                             پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ہم امام غزالی   رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ   کی سیرت و کردار سے متعلق سننے کی سعادت حاصل کر رہے تھے۔ امام غزالی   رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ    کی شان بڑی نرالی ہے۔ امام غزالی   رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ   کا اسمِ گرامی یعنی نام مبارک “ محمد “ تھا۔ آپ کے والد اور دادا جان کا نام بھی اللہ کے آخری نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارک نام پر محمد رکھا گیا تھا ، اس لئے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہکا سلسلۂ نسب محمد بن محمد بن محمد بن احمدطُوسی ہے۔ آپ کی کنیت ابو حامدہے۔ (سیر اعلام النبلاء ، الغزالی ۔ ۔ ۔ الخ ،  ۱۴ / ۳۲۰)  امام غزالی    رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ   کئی علوم وفنون  میں ماہر تھے۔ اسی وجہ سے آپ کا لقب اِمَامُ البَحْر(یعنی علوم و فنون کے امام) ہوا۔ امام غزالی   رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ   نے دُور دراز کےسفر ، زہدوقناعت سے بھرپورمعمولات اور عبادت و ریاضت میں مشغولیت کےساتھ ساتھ’’اِحیاءُالعلوم‘‘اورکیمیائے سعادتجیسی   عالیشان کتب  کی تصنیف  و تالیف میں مشغول رہے۔ اسی وجہ سے آپ کواُعْجُوبَۃُالزَّمَان (یکتائے زمانہ) کا لقب  دیا گیا۔ (سیر اعلام النبلاء ،   الغزالی۔ ۔ ۔ الخ ، ۱۴ / ۳۲۰ماخوذا) امام غزالی  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  پانچویں صدی ہجری کے مُجدّد تھے۔ امام غزالی   رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ   بہترین مصنف تھے۔ امام غزالی   رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ   نے کئی علوم میں کتابیں اور رسائل تصنیف فرمائے۔ امام غزالی  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ   تدریس کے