Book Name:2 Mubarak Hastiyan

پرہیزگاری ، خدمتِ دین و سنت ، ردِّ ضلالت و بدعت ، حُسنِ صورت و حُسنِ سیرت ، جیسی کئی نیک صفات کی وجہ سے مشہور ہوئےتھے ، مگر یہ سب چھوڑ کر گمنامی کی زندگی گزارنے لگے اور دِمشق کی مسجد کی خدمت کرنے لگے۔ یہاں بھی جب آپ کے علم و فضل کا چرچا ہونے لگا تو فوراً یہ شہر بھی چھوڑا اور کہیں دوسری اجنبی جگہ پر ڈیرہ ڈالا۔

محبت میں اپنی گُما یا اِلٰہی                             نہ پاؤں میں اپنا پتا یااِلٰہی

رہوں مست و  بے خُود میں تِیری وِلا میں                    پِلا جام ایسا پِلا یااِلٰہی

(وسائلِ بخشش مرمم ، ص105)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

امام غزالی کا سادہ لباس

               امام غزالی  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ   کے بارے میں آتا ہے کہ ایک وقت ایسا آیا کہ آپ دنیا کی مصروفیات اور رنگارنگی سے بالکل کنارہ کش ہوگئے۔ قیمتی اور عمدہ لباس کو چھوڑ کر کمبل اوڑھا کرتے تھے۔ ایک بزرگ فرماتےہیں : جب پہلی بارحضرت امام غزالی   رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ   عالمانہ شان وشوکت کے ساتھ بغداد میں داخل ہوئے تو ہم نے ان کے لِباس وسواری کی قیمت لگائی تو وہ 500 دِینار بنی ، پھر جب آپ نے زُہد وتَقْویٰ اِخْتیار کیا اور بغداد چھوڑدیا ، مختلف مَقامات کا سفرکرتے رہے اوردوبارہ جب بغداد میں داخل ہوئے تو ہم نے ان کے لباس کی قیمت لگائی تووہ پندرہ (15)قیراط(یعنی چند معمولی سِکّے) بنی۔ (المنتظم  ، ثم دخلت خمس و خمسمائۃ ، ۱۷ / ۱۲۷)

                             امیرِاہلسنّت   دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ  امامِ غزالی کی بارگاہ میں عرض کرتے ہیں :