Book Name:2 Mubarak Hastiyan

12 مَدَنی کاموں میں سے روزانہ کاایک  مَدَنی کام “ صَدائے مدینہ “ بھی ہے۔ * اَلْحَمْدُلِلّٰہ “ صَدائے مدینہ “ کی بَرَکت سے نمازِ تَہَجُّد کی سَعادت مِل سکتی ہے۔ * “ صَدائے مدینہ “ کی بَرَکت سے نَماز کی حِفاظت ہوتی ہے۔ * “ صَدائے مدینہ “ کی بَرَکت سےمسجد کی پہلی صَف میں تکبیرِاُولیٰ کے ساتھ نمازِ فجرکی ادائیگی ہوسکتی ہے۔ * “ صدائے مدینہ “ کی بَرَکت سے “ نیکی کی دعوت “ دینے کا ثواب بھی کمایا جاسکتاہے۔ * “ صدائے مدینہ “ کی بَرَکت سے دعوتِ اسلامی کی نیک نامی اور تشہیر ہوتی ہے۔ * “ صَدائے مدینہ “ لگانے والا باربارمُسلمانوں کوحج اورمیٹھا مدینہ دیکھنے کی دُعا دیتاہے ، اللہ پاک نے چاہا تو یہ دُعائیں اُس کے حق میں بھی قَبول ہوں گی۔ * “ صدائے مدینہ “ میں پیدل چلنے کی بَرَکت سے صِحّت بھی اچھی ہوگی۔ *دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں مسلمانوں کو نمازِ فجر کیلئے جگانے کو “ صَدائے مدینہ “ لگانا کہتے ہیں اور مسلمانوں کو نمازِ فجر کے لیے جگاناسُنّتِ مُصطفےٰ ، سُنّتِ داؤدی(یعنی حضرت داؤد  عَلَیہِ السَّلَام  کی سنت)اورسُنّتِ صَحابہ ہے ، چنانچہ

اَمِیْرُ المؤمنین حضرت عُمَر فاروقِ اعظم   رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ   نمازِ فجر کےلیے لوگوں کو جگاتے ہوئے مسجد تشریف لاتے تھے۔ ([1])آئیے!بطورِ ترغیب صَدائے مدینہ لگانے کی  مَدَنی بہاریں سُنئے اور جُھومئے ، چنانچہ

صَدائے مدینہ کی بَرَکتیں

ایک اسلامی بھائی کا بیان ہے کہ  سخت سردی کے دنوں میں انہوں نے صدائے


 

 



[1]   طبقات ابن سعد ،  رقم ۵۶ ،  عمر بن الخطاب  ، ۳ / ۲۶۳