Book Name:2 Mubarak Hastiyan

جھڑکنا نہیں بلکہ اسے کچھ دے دیں یا حُسنِ اَخلاق اور نرمی کے ساتھ ا س کے سامنے نہ دینے کاعذر بیان کردیں۔

                             جبکہ ایک قول یہ بھی ہے کہ سائل سے طالبِ علم مراد ہے ، لہٰذا اس کا اِکرام کرنا چاہیے اور جو اس کی حاجت ہو اسے پورا کرنا چاہئے اور اس کے ساتھ تُرش روئی(بدمزاجی)اور بدخُلقی سے پیش نہیں آنا چاہئے۔

(خازن ،  الضحی ،  تحت الآیۃ : ۱۰ ،  ۴ / ۴۱۶)

                             پیارے اسلامی بھائیو! اس سے ہمیں بھی درس ملتا ہے کہ ہم دِینی طلبائے کرام کے ساتھ اچھا برتاؤ رکھیں۔ آج ہم کئی طرح سے طلبا کی مدد اور معاونت کر سکتے ہیں۔ مثلاً ان کوقرآنِ کریم ، کتابیں دلانا ، ان کاخرچ اٹھانا ، انہیں ضروری اشیا فراہم کرنا وغیرہ ۔ یہ سب وہ کام ہیں جن کے ذریعے ہم بھی طلبائے کرام کی معاونت کر سکتے ہیں۔ یاد رکھئے! اگر ہم خود عالم نہیں بن سکے ، خود حافظ نہیں بن سکے ، تو جو عالمِ دِین بن رہے ہیں جو حافظِ قرآن بن رہے ہیں ان کی معاونت کرکے اس عظیم نیک کام میں ہم بھی اپنا حصّہ شامل کریں اوراس کے فضائل و برکات حاصل کریں۔ اَلْحَمْدُللہ!عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت سینکڑوں جامعات المدینہ قائم ہیں ، جہاں ہزاروں طلبائے کرام علمِ دِین سیکھنے(مثلاً درسِ نظامی یعنی عالم کورس کرنےوغیرہ)میں مشغول ہیں۔ آپ بھی دعوتِ اسلامی کے اس عظیم کام میں اپنے صدقات و عطیات کے ذریعے تعاون فرمائیے۔ اور ہر دم دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ رہیے ۔