Book Name:2 Mubarak Hastiyan

ہے : ’’عُلَمَاءُ اُمَّتِیْ کَاَنْبِیَاءِ بَنِیْ اِسْرَائِیْل یعنی میری اُمّت کے عُلَما بنی اسرائیل کے اَنبیاکی طرح ہیں۔ ‘‘ لہٰذا مجھے ان میں سے کوئی دکھائیں۔ تو حُضُور نبی ٔ پاک   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے حضرت اما م محمدغزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ کی طرف اِشارہ فرمایا۔ حضرت موسیٰ   عَلَیْہِ السَّلَام   نے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ سے ایک سُوال کیا ، آپ نے 10 جواب دئیے۔ تو حضرت سیِّدُنا مُوسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا کہ ’’جواب سُوال کے مُطابق ہونا چاہئے ، سوال ایک کیا گیا اور تم نے 10 جواب دئیے۔ ‘‘تو حضرت امام محمدغزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ نےعرض کی : جب اللہپاک نے آپ سے پوچھا تھا : تَرْجَمَۂ کنزالایمان : اورتیرے داہنے ہاتھ میں کیاہے اے موسیٰ۔ ۱۶ ، طٰہٰ : ۱۷)’’تواِتنا عرض کردینا کافی تھا کہ’’یہ میراعَصاہے۔ ‘‘مگرآپ نے اس کی کئی خُوبیاں بیان فرمائیں۔ (فتاوٰی رضویہ ، ۲۸ / ۴۱۰ ملخصاً)

عُلمائے کرام فرماتے ہیں کہ گویاامام غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ حضرت موسیٰ کَلِیْمُ اللّٰہ   عَلَیْہِ السَّلَام   کی بارگاہ میں عرض کررہے ہیں کہ ’’جب آپ کاہَم کلام ، اللہ پاک تھا توآپ نے مَحَبَّتِ الٰہی کے غلبہ میں اپنے کلام کوطُول دیاتاکہ زِیادہ سے زِیادہ ہَم کلامی کاشَرف حاصل ہوسکے اوراس وَقْت مجھے آپ سے ہَم کلام ہونے کا موقع ملاہے ، میں  کلیمِ خُدا(حضرت موسیٰ   عَلَیْہِ السَّلَام   ) سے گُفتگوکاشَرف  پارہا ہوں ، اس لئے شوق ومَحَبَّت کی وجہ سے اپنے کلام کو طویل کیا ہے۔ ([1])

 صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                          صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]     کوثرالخیرات ،  ص۴۰