Book Name:2 Mubarak Hastiyan

تھا۔ امام غزالی   رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ   بہت بڑے صُوفی اورزاہد تھے(یعنی اپنے دِل سے غَیْرُاللہ کی محبت کو نکالنے والے ، نفسانی خواہشات سے بچنے والے ، عشقِ اِلٰہی میں مست رہنے والے اوربہت بڑے عبادت گزارتھے)۔ ہمارے ہاں آجکل عموماً صُوفی ، بلکہ صُوفی صاحب اُس کو کہتے ہیں جس نے چھوٹی چھوٹی داڑھی رکھی ہو ، چاہے نمازایک بھی نہ پڑھتاہو۔ جبکہ امام غزالی   رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ   کی شان یہ تھی کہ وہ خود صوفی بھی تھے اور عالم بھی تھے ، انہوں نے تو بے عمل علما کو عمل پر اُبھارنے میں بہت کوشش فرمائی ہے۔ اللہ پاک نے امام غزالی   رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ   کو کیا مقام عطا فرمایا تھا۔ آئیے! ایک حکایت سنتے ہیں :

بارگاہِ رسالت میں مقبولیت

بہت بڑے عالم ، عارِف بِاللّٰہ حضرت امام شاذلی  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ   فرماتے ہیں : مَیں مسجدِ اقصیٰ میں سویا ہوا تھا ، میں نے دیکھا کہ مسجدِ اَقْصیٰ کے صحن میں ایک تخت بچھا ہوا ہے اور لوگوں کا ایک بہت بڑاہجوم گروہ در گروہ داخل ہو رہا ہے۔ میں نے پوچھا : ’’یہ ہجوم کن لوگوں کا ہے ؟‘‘بتایا گیا : یہ انبیا ئے کرام ورُسُلِ عِظام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہیں ، پھر میں نے تخت کی طرف دیکھا توحُضُور نبیٔ کریم ، رء ُ وفٌ رَّحیم   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  اس پر جلوہ فرماہیں اوردیگر انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جیسے حضرت ابراہیم خَلِیْلُ اللّٰہ ، حضرت مُوسیٰ کَلِیْمُ اللّٰہ ، حضرت عیسیٰ رُوْحُ اللّٰہ اور حضرت نُوح عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سامنے تشریف فرما ہیں۔ میں ان کی زِیارت کرنے اور ان کا کلام سُننے لگا۔ اسی دوران حضرت موسیٰ   عَلَیْہِ السَّلَام   نے بارگاہِ رِسالت میں عرض کی : آپ کا فرمان