Book Name:2 Mubarak Hastiyan

بیان سننے کی نیّت کیجئے *ادب کے ساتھ بیٹھنے کی نیّت کیجئے *  اگر قلم (Pen / Pencil) ، ڈائری آپ کے پاس ہے تو اَہَمّ نکات نوٹ کرنے کی بھی نیّت کر لیجئے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

                             پیارےاسلامی بھائیو!آج کے بیان میں ہم دو مبارک ہستیوں کے بارے میں سننے کی سعادت حاصل کریں گے۔ ایک ہستی عالمِ اسلام کی عظیم شخصیت ، بہت بڑے عالمِ دین ، اپنے وقت کے مُجدِّد ، حُجَّۃُالْاِسْلاَمحضرت سیدنا امام محمدبن محمدغزالی  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  ہیں۔ جبکہ دوسری ہستی  اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اہلسنّت  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ   کے بڑے شہزادے ، شریعت و طریقت کے جامع ، بہت بڑے عالم اور مفتی ، حُجَّۃُالْاِسْلاَم حضرت علامہ مولانا مفتی حامد رضا خان   رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ    ہیں۔ یہ دونوں ہدایت کے روشن ستارے ہیں ، جن کی چمک دمک سے آج بھی عالَم مُنوّر ہو رہا ہے۔

                             آئیے! پہلے حُجَّۃُالْاِسْلاَمحضرت سیدنا امام محمد بن محمد غزالی   رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ   کا ذکرِ خیر اور ان کی سیرت کے بارے میں کچھ مدنی پھول سنتے ہیں :

گُدڑی میں لال

                             منقول ہے کہ دِمشق کی جامع مسجد کے پاس  ایک خانقاہ تھی ۔ اس خانقاہ میں ایک ایسا شخص بھی رہا کرتا تھا جسے دنیا کی لذّتوں اور رنگینیوں کی کوئی پروا   نہ تھی۔ وہ معمولی لباس پہنتا اور خانقاہ کے وضو خانے صاف کیا کرتا تھا۔ خانقاہ اور اس کے اِردگرد رہنے والوں میں سے کوئی بھی اس شخص کے بارے میں نہ جانتا تھا کہ یہ کون ہے؟ کہاں سے آیا ہے؟ کیوں آیا ہے ؟ اس کی ظاہری حالت بھی کچھ خاص نہ تھی۔ یہی وجہ