Book Name:Nekiyan Chupayye

پیروی کرتے ہوں اس  کی عَلانیہ عبادت پوشیدہ عبادت سے افضل ہے۔([1])

       اپنی ذات سےتہمت دورکرنےاورلوگوں کو بدگمانی سے بچانے کے لیےبھی اپنے عمل کو ظاہر کرنے کی اجازت ہے۔جیسا کہ تفسیر روح البیان میں  ہے کہ اگر نیک عمل فرائض میں  سے ہوتو فرائض کے  حق میں سے  یہ ہے کہ اس کا اِعلان اورتشہیرکی جائے۔ رسولِ کریم  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کافرمانِ عظیم ہے:اللہ  پاک کےفرائض کو چھپانا نہیں چاہیے۔([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

      پیارے پیارےاسلامی بھائیو! انسان کوچاہیے کہ اس  کے اندر جو بھی خوبی ہو یا اسے  کوئی بھی نیک عمل بجا لانے کی سعادت ملے تو اللہ پاک کا شکر ادا کرے  کہ اس نے یہ خوبی اور نیک عمل کرنے کی  توفیق عطا فرمائی ہے ۔پھر عمل کر لینے کے بعد خوف کی کیفیت طاری ہو کہ نہ جانے  اس کا  یہ عمل بارگاہِ الٰہی میں مقبول بھی ہے یا نہیں؟ جب عمل کی قبولیت کا علم ہی نہیں تو اس عمل کے بارے میں لوگوں کو بتانے اور دِکھانے کا کیا فائدہ؟ ہاں!اگروہ  نیک عمل بارگاہِ  الٰہی میں مقبول ہے تو اس کی جزا دینے والا پَروردگار اسے  جانتا ہے لہٰذا اپنے مُنْہ سے اپنی خوبیوں اور نیکیوں کا اظہار  کر کے اپنی جانوں کوستھرا نہ بتایا جائے کہ قرآنِ کریم میں اس کی مُمانعت بیان فرمائی گئی  ہے۔ چُنانچہ

       پارہ27 سُوْرۃُالنّجم کی آیت نمبر32میں اِرشاد ہوتا ہے:


 

 



[1]شعبُ الایمان ،باب  فی السرور  بالحسنة  والاغتمام بالسیئة ،۵/۷۶ ۳ ،حدیث:۷۰۱۲

[2]النھایه ، باب الغین  مع المیم،۳/۳۴۸