Book Name:10 Muharaam Ki Barakaat

بھی کہتے ہیں ، ان کو خیرات  دینا ثواب نہیں بلکہ گناہ کا کام ہے۔سوال کرنے والے کے پاس کھانے یا پہننے کے لیے کچھ نہ ہو تو وہ سوال کر سکتا ہے، اسی طرح یہ سب کچھ ہے مگر کوئی خاص ضرورت مثلاً دوا  وعلاج کے لیے رقم درکار ہوتو اور بات ہے ، لیکن سوچ سمجھ کے ہی خیرات دی جائے۔

          بہرحال ہمیں چاہئےکہ مسلمانوں کی دِل جوئی کرنےوالےاعمال بجالائیں، مسلمانوں کو ناراض کرنےوالے کاموں سےبچیں ۔آئیے !دل جوئی کی تعریف سنتے ہیں :چنانچہ  

دل جوئی کی تعریف

          دل جُوئی یعنی دوسروں سےہمدردی کرنا، انہیں خوشی پہنچانا اوران کےدلوں میں خوشی داخل کرناوغیرہ۔

          مگر افسوس!فی زمانہ ہمارےمعاشرے میں کسی کادل خوش کرنےوالےاعمال  کم اور دل آزاری والے کام عام ہوتےجارہے ہیں۔کبھی  کسی کےبارے میں غلط باتیں پھیلائی جاتی ہیں تو کبھی کسی کےعیبوں کواُچھالا جاتا ہے، کبھی کسی  کی چُغلیاں لگائی جاتی ہیں تو کبھی کسی کو دھوکا دیا جاتا ہے، کبھی  کسی کےساتھ خیانت کی جاتی ہے تو کبھی کسی کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا جاتا ہے،کبھی  کسی کوحقارت کی نظر سے دیکھ  کر چہرہ پھیر لیا جاتا ہے توکبھی بڑا عہدہ(Post) ملنے پر ماتحتوں پرظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں، کبھی کسی  کوذات  پات کاطعنہ دے کر جہالت کا اظہار کیا جاتا ہے  تو کبھی  کسی کی قوم کےبارے میں اُلٹی سیدھی باتیں کرکےاس کی دل آزاری مول لی جاتی ہے، کبھی دو  گھروں میں لڑائی کرواکر ان کا سکون برباد کیا جاتا ہے تو کبھی دو عزیزوں میں غلط فہمیاں پیدا کروا کر ان  کا تماشہ دیکھا جاتا ہے۔یوں سمجھیں کہ کسی کی راہ سے کانٹے ہٹانے کی بجائے گویاکانٹے بچھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔اَلْغَرَض! فی زمانہ دل آزاری کرنے والےکام بڑی خوشی سے کیےجاتےہیں  مگر دل جوئی والے کاموں سے گریز کیا جاتا ہے۔ حالانکہ ہمارا دِین(Religion) یہ چاہتا ہے کہ