Book Name:10 Muharaam Ki Barakaat

عالی مقام حضرت سَیِّدُناامام حسینرَضِیَ اللہُ عَنْہُکی یادبھی دِلاتاہے،کیونکہ دس مُحَرّمُ الْحَرَاماِکسٹھ(61) ہجری کو تاریخِ اسلام میں حق و باطل کےدرمیان ایک عظیم معرکہ پیش آیا،جسےواقعۂ کربلاکے نام سے یادکیا جاتاہے،اس واقعہ میں شُہَدائےکربلارَضِیَ اللہُ عَنْہُمکےاِستقامت بھرےاندازنےتمام اہلِ حق کو باطل کےسامنےڈَٹ جانےاورضرورت پڑنےپردینِ اسلام کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کرنے کا عظیم ُ الشّان سبق دیا۔اسی مناسبت سےحضرتِ سَیِّدنااِمام حُسینرَضِیَ اللہُ عَنْہُکی ایک کرامت اوراس سےحاصل  ہونے والے چند نکات سنتے ہیں :چنانچہ 

گستاخ وبد زبان آگ میں 

       یومِ عاشورا(بروز جمعۃ المبارک 10مُحَرّ مُ الْحرام)کوجب اِ مامِ عالی مقام،امامِ حسینرَضِیَ اللہُ عَنْہُ  میدانِ کربلا میں  خطبہ ارشادفرمارہےتھے،اس وقت خیموں کی حفاظت کےلئےخند ق میں آگ  روشن دیکھ کرایک بدزبان(جس کانام مالک بن عُروہ تھا)اس  طرح بکواس کرنےلگا:اےحُسین!تم نےوہاں کی آگ سے پہلےیہیں آگ لگالی۔حضرتِ امامِ عالی مقام،امامِ حُسینرَضِیَ اللہُ عَنْہُنےفرمایا:کَذَبْتَ یَا عَدُوَّاللہِ یعنی اے دُشمنِ خُدا! تُوجھوٹاہےکیاتجھےگمان ہےکہ میں دوزخ میں جاؤں گا؟

       اُس گستاخ و بدبخت کےالفاظ سُن کرحضرت سیّدنامسلم بن عَوْسَجَہرَضِیَ اللہُ  عَنْہُ  نےحضرت امامِ حُسینرَضِیَ اللہُ عَنْہُسےاُس بدزبان کےمنہ پرتیر مارنےکی اجازت چاہی۔لیکن صبروتحمل کےپیکر حضرت ِسیّدنا امام ِحُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُنےفرمایا:ہماری  طرف سےجنگ کی ابتدا نہیں ہونی  چاہئے۔یہ فرماکر دعاکےلئے ہاتھ بلندکئے اورربِّ کریم کی بارگاہ میں عرض کی:یاربّ!عذاب نارسےقبل اس گستاخ کو دنیاہی میں آگ کےعذاب میں مبتلافرما۔فوراًدعاقبول ہوئی اوراس کےگھوڑےکاپاؤں ایک سوراخ میں