Book Name:10 Muharaam Ki Barakaat

عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا پیاراپیارافرمانِ عالیشان سُنتے ہیں:چنانچہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا: قیامت کےروز اللہ کریم کے عرش کےسِوا کوئی سایہ نہیں  ہوگا،تین شخص اللہ کریم کے عرش کے سائےمیں ہوں گے۔عرض کی گئی: یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!وہ کون لوگ ہوں گے؟ ارشادفرمایا:(1)وہ شخص جو میرے اُمّتی کی پریشانی دُورکرے(2) میری سُنّت کوزِندہ کرنے والا (3)مجھ پرکثرت سےدُرودشریف پڑھنے والا۔(البدور السافرۃ للسیوطی، ص ۱۳۱حدیث: ۳۶۶ )

       معلوم ہوا کہ مسلمان کی پریشانی دُور کرنا بہت فائدہ مند کام ہے۔ جبکہ کسی کی دِل آزاری کرنایعنی بِلا اجازتِ شرعی دل دُکھانااور اس کی حاجت روائی نہ کرنا بُرا عمل اور نعمتِ الٰہی سےمحروم کرنے والا عمل ہے،اس غیر مسلم نے ایک مسلمان کی دِل جُوئی کی،اللہ پاک کی مشیّت کہ اس نےاپنےفضل سےاس دِل جُوئی کااُسےیہ صِلہ دیاکہ اسےدولتِ ایمان جیسی انمول نعمت عطاکردی اور دوسری طرف وہ مسلمان قاضی جس نے فقیر کی دِل جُوئی نہ کی اور اسے خالی ہاتھ لوٹا دیاوہ  جنت کی عظیم نعمتوں اور محلات سے محروم ہوگیا،ذرا سوچئے!جب ایک   غیرمسلم کو مسلمان کی دل جوئی کرنے پرایمان جیسی عظیمُ الشَّان اور انمول نعمت نصیب ہوسکتی ہے،جنت کا اعلیٰ محل مُقدّربن سکتاہے،دنیاو آخرت کی بھلائیاں حاصل ہو سکتی ہیں ؟تو جومسلمان ہو،آقا کریم،محبوبِ ربِّ عظیمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکا اُمّتی ہو ،وہ اگر کسی  کی دل جوئی کرے،مصیبت میں کسی کےکام آئے ،پریشانی میں کسی کاسہارا بنے،غم اور تکلیف   کے وقت کسی کا ساتھ دے ، مشکل وقت میں  کسی کی  حاجت روائی کرے تو یقیناًاللہکریم ایسے مسلمان کو بھی بےشمار برکتیں عطافرمائےگا۔

          یہ مسئلہ بھی پیشِ نظر رہنا چاہئے کہ  غیرِنبی کا خواب شریعت میں دلیل نہیں ہوتا اور  ہرمانگنے والے  فقیر کو دینا جائز بھی نہیں۔ جن کا کام ہی صرف بھیک مانگ کر کمانا ہے،جنہیں پیشہ ور(Professional) بھکاری