Book Name:Qabr Men Kaam Aany Waly Aamaal

کے) بستر کی یادآئی ہے؟ ٭آج تکیے کے بغیر نیند نہیں آتی،کیاکبھی قبر کا سِرہانا بھی یاد آیا ہے؟ ٭لائٹ(بجلی) چلی جائے تو اندھیرے میں دل گھبراتا ہے ،کیاکبھی قبر کی تاریکی کا خیال بھی دل میں پیدا ہوا ہے؟ ٭کھٹمل اور مچھر کے کاٹنے سے بے چین ہوجاتے ہیں،کیا قبر کے سانپ اور بچھو  کے کاٹنے کی بھی فکر کبھی پیدا ہوئی ہے ؟ ٭سخت گرمی سے تو پریشان ہوجاتے ہیں، کیا کبھی قیامت اور جہنم کی گرمی کا بھی سوچا ہے؟ ٭سخت سردی میں بھی راحت نہیں ملتی جہنم کی وادیِ زَمْھَرِیْر جس میں سردی کا عذاب ہوگا ،کیا کبھی اس کے خوف کی طرف بھی توجہ گئی؟٭اُبلتا ہوا تیل، کھولتا ہوا گرم پانی  ہم اکثر دیکھتے ہیں، انہیں دیکھ کر جہنمیوں کو پلایا جانے والا مائے حمیم بھی کبھی یاد آیا ہے؟ ٭بیماری سے صحت حاصل کرنے کے لیے کڑوی کڑوی گولیاں منہ کا ذائقہ خراب کردیتی ہیں، کیا کبھی جہنمیوں کو کھلایا جانے والا زَقُّوم بھی یاد کیا ہے؟

دِلا    غافل  نہ  ہو   یکدم، یہ  دُنیا  چھوڑ   جانا ہے                     بغیچے   چھوڑ  کر   خالی، زمین   اندر   سمانا   ہے

تُو   اپنی   موت  کو  مت   بُھول، کر سامان چلنے کا                  زمیں کی خاک پر سونا ہے، اِینٹوں کا سِرہانا ہے

جہاں کے شَغْل میں شاغل، خدا کے ذکر سے غافل          کرے  دعویٰ  کہ  یہ دنیا، مِرا  دائم ٹھکانا ہے

غلام   اک   دَم  نہ  کر غفلت، حیاتی  پر نہ ہو غُرَّہ                 خداکی یاد کر  ہر دم، کہ جس نے  کام آنا ہے

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!افسوس! صد افسوس!!!سفرِ آخرت اور آخرت کی تیاری سے غفلت تو اس قدر بڑھ چکی ہے کہ اب وہ معاملات جو واضح طور پر آخرت کی یاد دلاتے ہیں،ان سے بھی عبرت نہیں پکڑی جاتی۔ آئے دن مرنے والوں کے اعلانات سُنتے ہیں،غُسلِ میّت بھی دیتے ہیں،جنازوں میں شرکت کرکے بسااوقات میّت کو کندھا بھی دیتے ہیں ،میت کواپنے ہاتھوں سے قبر میں بھی اُتارتے ہیں،مرنے والے کو منوں مٹی تلے دفن کرکے اپنے ہاتھوں سے مٹی