Book Name:Qabr Men Kaam Aany Waly Aamaal

ہو جاتا ہے، جیسے جیسے اس سفر کا وقت قریب آ تا جاتا ہے، تیاری میں تیزی آتی جاتی ہے۔

اسی طرح اگر مقدر یاوری کرے اور سفرِ حج کی سعادتیں مل جائیں تو چونکہ حج کے دن زیادہ ہوتے ہیں تو تیاری بھی اتنی زیادہ ہوتی ہے، بعض لوگ تو مہینوں پہلے ہی اس کی تیاری شروع کر دیتے ہیں۔اسی طرح دنیا کے اور سفروں کامعاملہ ہے کہ پہلے سے ہی اس کی تیاری شروع کر دی جاتی ہے۔

ذرا سوچئے! جب دنیا کے ان چند دنوں کے سفروں کے لیے پہلے سے تیاری کی جاتی ہے تووہ سفر جو سب سے طویل ہے،وہ سفرجو یقینی ہوناہے، وہ سفر جس کی اہمیت سب سے زیادہ ہے، وہ سفر جس پر نجات کا مدار ہے، وہ سفر جو یا تو کامیابیوں یا پھر طویل غم کا باعث بنے گا، وہ سفر جو یا تو سعادتوں کی معراج بنے گا یا پھر ہولناک سزاؤں اور عذابات میں گرفتار کرےگا،  اَلْغَرَض! وہ سفر جو جنت یا دوزخ میں سے کسی طرف لے جائے گا، اتنے اہم اور ضروری سفر کے لیے کتنی تیاری کی ضرورت ہے۔ افسوس! صد افسوس! ایک تعداد ہے جسے دنیا کے سفر کی تیاری تو یاد رہتی ہے مگر سفرِ آخرت کی تیاری سے غفلت برتی جاتی ہے۔دُنیاکے سفربسااوقات کسی وجہ سے مُلتوی (Postponed) یاکینسل بھی ہو جاتے ہیں،مثلاًاچانک کسی بیماری کی وجہ سے سفرنہ ہوسکا،کسی عزیز کے اِنتقال کی وجہ سے سفرنہ کرسکا،ٹرین،گاڑی/فلائٹ(جہاز)بروقت نہ مل سکنے کی وجہ سے سفرسے رہ گیا،لیکن یادرکھئے! سفرِ آخرت100فیصد یقینی ہے۔

مشاہدہ ہے کہ جو شخص جس شے میں رغبت رکھتا ہے،ہمیشہ اُسی کے بارے میں سوچتا رہتا ہے اور اسی کے بارے میں غور و فکر کرتا رہتا ہے۔

دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃا لمدینہ کی کتاب ”احیاء العلوم“ جلد1 صفحہ 438 پر امام محمد بن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: کپڑے کاتاجر ، بڑھئی(لکڑی کا کام کرنے والا)، معمار(تعمیرات کا