Book Name:Qabr Men Kaam Aany Waly Aamaal

کام کرنے والا) اورجولاہا(کپڑا بُننے والا) جب کسی آباد مکان میں جائیں جس میں قالین بچھاہوا ہو، گھر سجا سنورا ہو اور یہ وہاں غور و فکر میں ڈُوب جائیں تو عموماً ان کی سوچ یہ ہو گی کہ کپڑے والا قالین(Carpet) دیکھ کراس کی قیمت میں غور کر رہا ہوگا۔جولاہا کپڑے کی بناوٹ میں غور کر رہا ہو گا ، بڑھئی چھت بنانے کے طریقے پر غو رکر رہا ہو گا اور معمار اس کی دیواروں کو دیکھ کر ان کے مضبوط اور سیدھے ہونے کے متعلق سو چ رہا ہو گا۔  

اسی طرح وہ شخص جو راہِ آخرت کے سفر کو یاد رکھتا ہے، وہ آدمی جو فکرِ آخرت میں مبتلا رہتا ہے  اس کا بھی یہ حال ہو جاتا ہے کہ جب وہ کوئی بھی چیز دیکھتا ہے تو اللہ  پاک اس میں اس کے لئے عبرت کا راستہ کھول دیتا ہے۔سفرِ آخرت کو یاد رکھنے والااگر سیاہی کو دیکھتا ہے تو اسے قبر کی تاریکی یاد آتی ہے ، سفرِ آخرت کو یاد رکھنے والا اگر سانپ کو دیکھتا ہے تو اسے جہنم کے سانپ یاد آتے ہیں ،سفرِ آخرت کو یاد رکھنے والااگر خوفناک صورت کو دیکھتا ہے تو منکر نکیر اور زَبانِیہ(فرشتوں کا وہ گروہ جونافرمانوں کو جہنم کی طرف دھکیلنے پر معمور ہے  اُن) کویاد کرتا ہے ،سفرِ آخرت کو یاد رکھنے والااگر کوئی خوف ناک آواز سنتاہے تو اُسے صُور پُھونکا جانا یاد آجاتاہے ،سفرِ آخرت کو یاد رکھنے والااگر کسی اچھی و خوبصورت چیز کو دیکھتاہے توجنت کی نعمتوں کو یاد کرتا ہے ،سفرِ آخرت کو یاد رکھنے والااگر کہیں سے انکار یا قبولیت کی کوئی بات سنتا ہے تو اُخروی معاملے میں حساب کتاب کے بعد اپنے مقبول یا مَردُود ہونے کو یاد کرتا ہے ۔(احیاء العلوم، ۱/۴۳۸ بتغیرٍومخلصاً)

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!ہمیں سوچنا چاہیے کہ کیا ہم بھی کسی موقع پر آخرت کو یاد کرتے ہیں؟  ٭کیا کبھی کسی چیز کاترازو پر وزن ہوتے دیکھ کر ہمیں بھی میزان پراعمال کا حساب کتاب ہونا یاد آیا ہے؟ ٭نرم و گرم بستر(Bed) پر سوتے ہوئے کیا کبھی ہمیں بھی قبر کے خاکی ( مٹی