Book Name:Nabi e Kareem Kay Mubarak Ashaab ki Fazilat

کسی بچھڑکر جانے والے کی نصیحت معلوم ہوتی ہے ایسے میں آپ ہم سے کیا عَہْد لینا چاہیں گے ۔ تو حُضُور  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:میں تمہیں اللہ پاک سے ڈرنے اوراَمیر کی بات سُن کراس کی اِطاعت کرنے کی وَصِیَّت کرتا ہوں اگرچہ کسی غُلام کو تمہارا اَمیر بنادیا جائے۔تم میں سے جو زِندہ رہے گا وہ  بہت سے اِختلافات دیکھے گا لہٰذا نِتْ نئی گُمراہ کُن بدعتوں سے بچتے رہنا۔تم میں سے جو شخص وہ وقت پائے اس کے لئے میری اور میرے ہدایت یافْتہ خُلفائے راشدین کی سُنَّت پر عمل کرنا ضَروری ہے ،اسی سُنَّت پر سختی سے کاربند رہنا ۔ (ترمذی،کتاب العلم،باب ماجاء فی الاخذ بالسنة ، ۴/۳۰۸،حدیث: ۲۶۸۵)

حضرتِ سیِّدُنا حَسَن بَصْرِی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسے مروی ہے کہ حضرت سیِّدُنا عبدُاللہ بن عُمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا: ’’جو کسی کی پیروی کرنا چاہتا ہو وہ اَسْلاف کی پیروی کرے، جو حُضورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے صحابہ ہیں، یہی اس اُمَّت کے بہترین لوگ ہیں، ان کے دل نیکی وبھلائی میں سب لوگوں سے بڑھ کرہیں، ان کا علم سب سے وسیع اور ان میں تکلُّف (یعنی بناوٹ ونمائش) نہ ہونے کے برابر تھا۔ یہ وہ نُفُوسِ قُدْسِیّہ تھے جنہیں اللہ پاک نے اپنے نبی ٔکریم، رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی صُحْبت اور دین کی تبلیغ کےلئے مُنْتَخَب فرمایا، پس تم ان کے اخلاق وعادات اور ان کے طَور طریقوں پر چلو کیونکہ وہ حضرت سَیِّدُنا محمد مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے صحابہ ہیں، ربّ ِکعبہ کی قسم! یہی حضرات ہدایت کے سیدھے راستے پرگامزن تھے۔(اللہ والوں کی باتیں،۱/۵۳۷)

صِدّیق وعُمر کا وَسیلہ کام آگیا

ایک شخص کا بیا ن ہے کہ میرے استاذ کے ایک رفیق فوت ہوگئے۔ استاذ صاحب نے انہیں خواب میں دیکھ کر پوچھا:’’مَا فَعَلَ اللّٰہُ بِکَ‘‘یعنی اللہ پاک نے آپ کے ساتھ کیا مُعامَلَہ فرمایا ؟‘‘جواب دیا:’’اللہ پاک نے میری مَغْفرت فرمادی۔‘‘پوچھا:’’مُنْکَرنَکِیْر(یعنی قبر میں سوال کرنے والے فرشتوں )