Book Name:Nabi e Kareem Kay Mubarak Ashaab ki Fazilat

کمزوری کی وجہ سے قیام سے عاجز آ کر گر جاتے یہاں تک کہ اَعراب ( یعنی دیہات کے رہنے والے) کہتے کہ”یہ لوگ پاگل ہیں۔“(ترمذی،ابواب الزھد،باب ما جاء فی معیشۃ اصحاب النبی،حدیث:۲۳۶۸،ص ۱۸۸۹) حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں:’’اَہلِ صُفَّہ کی تعداد ستّر(70)تھی لیکن ان میں سے کسی ایک کے پاس بھی چادر نہ تھی۔

(الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان،کتاب الرقاق،الحدیث:۶۸۱،ج۲،ص۳۶،مفہومًا )

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ نے سُنا کہ اُصحاب ِ صُفَّہ کتنے سادہ لیکن پاکیزہ لوگ تھے، غربت کے باوجود ان کے معمولات ِعبادات میں کوئی فرق نہیں آتا تھا ،ان کے سارے غم زندگی کے قیمتی لمحات کے ضائع ہو جانے اوراَورَاد و وظائف کے رہ جانے کی وجہ سے ہوتے تھے،اللہ پاک نے اُنہیں فقیروں اور غریبوں کاپیشوابنایا۔اللہ پاک   ہمیں بھی اصحاب ِ صُفَّہ عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کی مَحَبَّت میں زندگی گزارتے ہوئے ایمان وعافیَّت کیساتھ شَہاد ت کی موت   عطافرمائے،جنّت میں  نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم اورآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے پیارے صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کاپڑوس عطا فرمائے۔یاد رکھئے! جودُنیا میں جس سے مَحَبَّت کرتا ہے بروزِ قیامت وہ اسی کے ساتھ رہے گا۔

احادیثِ مبارکہ اورمحبتِ صحابہ

                حضرتِ سیِّدُنا اَنس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں عرض کی، ’’قیامت کب آئے گی؟‘‘فرمایا:’’ تُونے اس کے لئے کیا تیاری کی ہے؟‘‘ اس نے عرض کی،‘‘ کچھ نہیں مگر میں اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول،گلشنِ آمنہ کے مہکتے پھول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے مَحبّت کرتا ہوں۔حُضُور سراپا نور،شاہِ غیور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’تم اُسی کے ساتھ رہوگے جس سے مَحبّت کرتے ہو۔‘‘حضرت سَیِّدُنا اَنس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  فرماتے ہیں:ہمیں کسی چیز سے اتنی خُوشی نہیں ہوئی جتنی خوشی آقائے نامدار،مدینے کے تاجدارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اس قول سے ہوئی کہ’’تم اُسی کے ساتھ رہوگےجس