Book Name:Nabi e Kareem Kay Mubarak Ashaab ki Fazilat

جاتے تھے۔ جب حضورنبیِّ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں صدقہ آتا تو آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اسے اہلِ صُفّہ کے پاس بھیج دیتے اور خود اس سے تھوڑا سا بھی تناول نہ فرماتے، جب خدمتِ اَقدس میں ہدیہ پیش کیا جاتا تو اہلِ صُفّہ کو بھی اس میں شریک کر لیتے۔(بخاری،کتاب الرقاق،باب کیف کان عیش النبی…الخ،حدیث:۶۴۵۲،ص۵۴۲ )

اسی طرح جب کوئی شخص سیِّدُالَمُبَلِّغِیْن،رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی خدمت میں حاضرہوتااورمدیْنۂ طیبہ میں اس کا کوئی جان پہچان والا ہوتا تو وہ اس کے ہاں قیام کرتا اوراگر کوئی واقف کارنہ ہوتا تووہ صُفّہ والوں کے ساتھ ٹھہر جاتا۔ فرماتے ہیں:میں ان لوگوں میں تھا جو صُفّہ والوں کے ہاں قیام کرتے تھے۔ پھر میری ایک شخص سے جان پہچان ہو گئی اور وہ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی طرف سے ہر روزدو آدمیوں کے لئے ایک مُدّ (یعنی ایک سیر آدھ پاؤ)کھجوریں بھیجا کرتا تھا۔

(الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان،کتاب التاریخ،باب اخبارہالخ،الحدیث:۶۶۴۹،ج۸،ص۲۴۱)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آ پ نے سنا کہ  اصحابِ صُفّہ  کیسے عظیم الشان مردانِ حق تھے جن سے نبیِّ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو اوران کو بھی آقا سے والہانہ لگاؤتھا ،یہ حضرات ہر وقت ذکرُ اللہ میں مشغول رہتے،ساری زندگی دنیوی نعمتوں سے فائدہ اٹھانے اور مال ودولت کی فراوانی سے بچے رہےتا کہ نفس سرکشی میں مبتلا نہ ہو جائے،ان کی بھوک کا عالَم یہ تھا کہ کمزوری کی وجہ سے  قیام میں گر جاتے تھے جیساکہ

صُفّہ والوں کی بھوک کاعالم

حضرت سیِّدُنافَضَالَہ بن عُبَیْدرَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ جب حضورنبیِّ مُکَرَّم،نُورِمُجسَّم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  لوگوں کونمازپڑھا رہے ہوتے تو اَصحابِ صُفَّہ میں سے کئی افراد بھوک کے باعث