Book Name:Nabi e Kareem Kay Mubarak Ashaab ki Fazilat

صَدرُالشَّریعہ،بَدُرالطَّریقہ  حضرت علامہ مولانا مُفْتی امجدعلی اعظمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: خُلفائے اَرْبعہ راشدین کے بعد بقیہ عَشْرۂ مُبشَّرہ و حضرات حَسَنَیْن و اَصحابِ بَدَ ر  و اصحابِ بَیْعَۃُ الرِّضْوان کے لیے اَفْضلیَّت ہے اور یہ سب قَطعی جنَّتی ہیں۔

اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنت مولاناشاہ امام احمد رضاخان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:جو (شخص) حضرات شیخین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما کو مَعاذَ اللہ بُرا کہے، کافر ہے،اور اگر مولا علی کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجۡھَہ الکریم  کو صدیقِ اکبر اور عمرِ فاروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما سے اَفْضل بتائے تو کافر نہ ہوگا مگر گُمراہ ہے۔(فتاویٰ رضویہ، ۱۴/۲۵۱،۲۵۲)

انہی صحابَۂ  کرام میں سے  حضرت سَیِّدُناامیرِ مُعاوِیہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  بھی جَلِیْلُ اْلقَدَر صحابی ہیں اورآپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ   کاتبِ وحی اورشاہانِ اسلام میں سے  پہلے بادشاہ ہیں ۔ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  کی بادشاہی اگرچہ سَلْطَنَت ہے مگر کس کی حضرت محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی ۔حضرت سَیِّدُنا امام حسن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  نے خود خِلافت امیرِ مُعاوِیہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  کے سِپُرد کرکے ان کے ہاتھ پر بیعت فرمائی ۔حضرت سَیِّدُنا امیرِمُعاوِیہ یا آپ کے والدحضرت سَیِّدُنا ابوسُفْیان یا والدہ ماجدہ حضرت ہِندہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہم کی شان میں بے اَدَبی  کرنا بھی حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کو ایذا(تکلیف) دینا ہے ۔(ہمارا اسلام ،ص ۱۱۲،ملخصاً)   

اس کے علاوہ صحابَۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم کے باہم جو واقعات ہوئے، ان میں پڑنا حرام،حرام، سخت حرام ہے،مسلمانوں کو تو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ سب حضرات آقائے دو عالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم  کے جاں نثار اور سچے غلام ہیں۔(بہارِشریعت،۱/۲۵۴)

قرآنِ پاک اور شانِ صحابہ

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! صحابَۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم کی تعریف و توصیف میں قرآنِ