Book Name:Nabi e Kareem Kay Mubarak Ashaab ki Fazilat

حکیمُ الاُمَّت حضر  ت مفتی احمدیارخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّانفرماتے ہیں: شریعت میں صحابی وہ انسان ہے جو ہوش و ایمان کی حالت میں حُضُورِ انور(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کو دیکھے یا صُحْبت میں حاضر ہوا اور ایمان پر اس کا خاتمہ ہو جاوے۔ (مراۃ المناجیح ،۸/۳۳۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

صَحابہ کرام اَفْضَلُ الاَوْلِیاء ہیں

                میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !یادرکھئے ! تمام عُلَمَاو اکابرِاُمَّت کا اس مسئلہ پر اِتّفاق ہے کہ صحابَۂ  کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان’’اَفْضَلُ الْاَوْلِیَاء‘‘(یعنی تمام اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہم اجمعین سے افضل )ہیں۔ یعنی قیامت تک کے تمام اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہم اجمعین اگرچہ  درجَۂ وِلایت کی بلند ترین منزل پر فائز ہوجائیں، ہرگز ہرگز کبھی بھی وہ کسی صحابی کے کمالاتِ ولایت تک نہیں پہنچ سکتے۔اللہ پاک نے اپنے حبیبِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شمعِ نَبُوَّت کے پروانوں کو مرتَبۂ وِلایت کا وہ بُلند و بالا مَقام عطافرمایا ہے ،ان مُقدَّس ہَستیوں کو ایسی ایسی عظیمُ الشَّان کَرامتوں سے سرفراز فرمایا ہے کہ دوسرے تمام اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہم اجمعین کے لیے اس کا تَصوُّر بھی نہیں کیا جاسکتا۔ اس میں شک نہیں کہ حضرات صحابَۂ  کرام رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن سے اس قَدر زِیادہ کَرامتوں کا صُدُور نہیں ہوا، جس قدر کہ دوسرے اَوْلیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہم اجمعین  سے کَرامتیں منقول ہیں،لیکن یاد رہے! کثرتِ کرامت، اَفضلیتِ وِلایَت کی دلیل نہیں کیونکہ وِلایَت دَرْحقیقت قُربِ اِلٰہی کا نام ہے۔ یہ قُربِ اِلٰہی جس کو جس قدر زِیادہ حاصل ہوگا، اُسی قدر اُس کی وِلایت کا دَرَجہ بُلند سے بُلند تَرہوگا۔ صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانچونکہ نگاہِ نَبُوَّت کے اَنْوار اور فیضانِ رِسالت کے فُیوض وبَرکات سے فیضیاب ہیں،اس لیے