Book Name:Nabi e Kareem Kay Mubarak Ashaab ki Fazilat

مرکزالاولیاء (لاہور، پاکستان)کےایک اسلامی بھائی کےکردار میں بُری صحبتوں کی وجہ سےاِس قدر بگاڑ پیدا ہو گیا تھا کہ اُنہیں چھوٹوں پر شفقت کا کوئی احساس تھا ،نہ ہی بڑوں کے ادب و احترام کا کوئی خیال ،بات بات پر لڑائی جھگڑا کرنا اُن کا معمول بن چکا تھا حتّٰی کہ اُن کی بُری عادتوں کی وجہ سے گھر والےبھی تنگ آچکےتھے۔ایک دن”درسِ فیضانِ سُنّت“ میں شرکت کی سعادت نصیب ہوئی۔اس کے بعد وہ درس میں پابندی سے شرکت کرنے لگے، یوں ”مدنی درس“ کی برکت سے  انہوں نے اپنی سابقہ زندگی سے توبہ کی اور بُری صحبتوں سے پیچھا چھڑا کر دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہو گئے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!صحابَۂ کرام رِضْوَانُ اللہ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن  کی شان نہایت ہی بلند وبالا ہے اللہ کریم اور اس کے پیارے حبیب ،حبیبِ لبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان کی تعریف بیان  فرمائی ہے۔یاد رہے!مسجد نبوی کے ایک کنارے پر ایک چبوترہ تھا جس پر کھجور کی پتیوں سے چھت بنا دی گئی تھی۔ اسی چبوترہ کا نامصُفَّہہے جو صحابہ گھر بار نہیں رکھتے تھے وہ اسی چبوترہ پر سوتے بیٹھتے تھے اور یہی لوگ”اَصحابِصُفَّہکہلاتے ہیں۔(مدارج النبوت،قسم سوم،باب اول،۲/۶۸ملخصاًوالمواہب اللدنیۃ والزرقانی،ذکر بناء المسجد النبوی...الخ،ج۲،ص۱۸۶)

اصحاب ِ صُفّہ رِضْوَانُ اللہ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن دنیا کے فتنوں کا شکار ہونے اور دنیا کی محبت میں گم رہنے والوں پردلیل بنے،یہ وہ مقدس وپاکیزہ حضرات ہیں جنہیں اللہ پاک نے دنیا کی آرائش وزیبائش  سےمحفوظ رکھا۔اصحابِ صُفّہ رِضْوَانُ اللہ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن نے جب دنیاکی تمنا کی تو یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی:

وَ لَوْ بَسَطَ اللّٰهُ الرِّزْقَ لِعِبَادِهٖ لَبَغَوْا فِی الْاَرْضِ  (پ۲۵،الشوری:۲۷)

ترجمۂ کنزالعرفان:اور اگر اللہ اپنے سب بندوں  کیلئے رزق وسیع کردیتا تو ضروروہ زمین میں  فساد پھیلاتے۔

)