Book Name:Nabi e Kareem Kay Mubarak Ashaab ki Fazilat

اللہ راضی ہوا اور یہ اللہسے راضی ہیں۔

صدرالافاضل حضرت مولانا سَیِّد مفتی نعیمُ الدِّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اس آیتِ کریمہ کے تحت فرماتے ہیں:ایک قول یہ ہے کہ پیرو  ہونے والوں سے قیامت تک کے وہ اِیماندارمُراد ہیں جو ایمان و طاعت و نیکی میں اَنصار و مُہاجرین کی راہ چلیں ۔

حضرت سیِّدُنا عبدُاللّٰہبن عُمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے سلطانِ دو جہان، رحمتِ عالمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:’’اَصْحَابِیْ  کَالنُّجُوْمِ فَبِاَیِّھِمْ اِقْتَدَیْتُمْ  اِھْتَدَیْتُمْ‘‘یعنی میرے صحابہ(عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان)ستاروں کی طرح ہیں، پس تم ان میں سے جس کی بھی پیروی کرو گے ہدایت پاجاؤگے۔

(مشکاة،باب مناقب الصحابه، ۲/۴۱۴،  حدیث:۶۰۱۸)

حکیمُ الاُمَّت حضرت مُفْتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں:سُبْحَانَ اللّٰہ!کیسی نَفیس تَشْبِیْہ ہے،حُضُور(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)نے اپنے صحابہ(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ)کو ہدایت کے تارے فرمایا اوردوسری حدیث میں اپنے اَہلِ بیت(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ)کو کشتیِ  نُوح فرمایا، سمندر کا مُسافر کشتی کا بھی حاجَت مَنْد ہوتا ہے اور تاروں کی رَہْبَری(رہنمائی) کا بھی کہ جہاز ستاروں کی رَہْنُمائی پر ہی سمندر میں چلتے ہیں۔اس طرح اُمَّت ِمُسْلِمہ اپنی اِیمانی زِندگی میں اَہل ِبیتِ اَطہار(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ)کے بھی مُحتاج ہیں اورصحابَۂ  کِبار(عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان)کے بھی حاجَتْ مَنْد، اُمَّت کے لئے صحابہ(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ) کی اِقْتِداء(پیروی)میں ہی اِہْتِداء یعنی ہدایت ہے۔   (مرآۃ المناجیح،۸/۳۴۵)

حضرت سیِّدُنا عِرباض بن سارِیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  فرماتے ہیں:ایک روز صبح کی نماز کے بعد حُسنِ اخلاق کے پیکر، نبیوں کے تاجْوَر،مَحبوبِ رَبِّ اکبر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ہمیں چندنصیحتیں فرمائیں جن سے آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے اور ہمارے دلوں پر گھبراہٹ طاری ہوگئی ،ایک شخص نے کہا کہ یہ تو