Book Name:Dukhyari umat ki Khayr Khuwahi

مذاکرہ دیکھنےکی برکت سےان کوپچھلےگناہوں سےتوبہ نصیب ہوئی اوروہ فرائض وواجبات کاعامِل بننے کے لئےکوشاں ہوئے،چہرےپرایک مُٹھی داڑھی مُبارکہ سجالی۔ اللہ  پاک    کامزیدفضل وکرم یہ ہواکہ ان کےوالدین نےبخوشی ان کودعوتِ اسلامی کےمدنی کاموں کے لئے ’’وقفِ مدینہ‘‘کر دیا ۔

گر  سنّتیں  سیکھنے  کا  ہے  جذبہ              تم آ جاؤ دیگا سکھا مدنی ماحول

تمہیں لطف آجائے گا زندگی کا                          قریب آکے دیکھو  ذرا  مدنی  ماحول

  صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                         صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد                            

مقروض کی امداد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہم اُمّت کی خیر خواہی  کے بارے میں بُزرگانِ دِین  کے واقعات سُن رہے تھے۔ ہمارے بزرگانِ دین خیرخواہیِ اُمّت کے لیے ہر وقت تیار رہتے ، اور خیر خواہی کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیتے۔  یہی وجہ ہے کہ ان کی پاکیزہ سیرتوں اور عمدہ حسنِ اخلاق کی خوشبوئیں آج بھی ماحول کو معطر کر رہی ہیں۔ حضرت سَیِّدُنابہاءُالدین زکریاملتانی سہروردیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہبھی اُمّتِ مُسلمہ کے عظیم خیرخواہوںمیں سے  ایک ہیں۔جُود و سخاوت اورمہربانی و شفقت میں آپ اپنی مثال آپ تھے۔ آپ کے خزانے کا منہ غریبوں اورمستحق افراد کے لیے ہر وقت کھلا رہتا۔محتاج ومسکین آتےاور آپ کےدربار سے مالامال ہوکرجاتے۔ایک مرتبہ آپ اپنے کمرے میں مصروفِ عبادت تھے ۔چند درویش بھی آپ کے پاس بیٹھےہوئے تھے۔اچانک آپ اپنے مُصَلّے سے اُٹھے اور رقم کی ایک تھیلی ہاتھ میں لیے باہر نکل گئے ۔درویش بھی حیرانی کےعالَم میں آپ کے ساتھ ہو لیے، باہر آکر  دیکھا کہ چند آدمی ایک غَریبُ الحال شخص کو اپنے قرض کی وصولی کے لئے تنگDisturb)) کر رہے ہیں اور اس شخص کےپاس ایک کوڑی(یعنی دینے کے لیے کچھ) بھی نہیں تھی۔آپ  نے قرض خواہوں کو بُلا کر فرمایا:یہ