Book Name:Dukhyari umat ki Khayr Khuwahi

واقعات  ہیں، جن  میں آپ نے اپنی رِعایا کی خبر گیری کرتے ہوئےان کے مختلف مسائل کو حل فرمایا۔ آئیے!  اسی طرح کے کچھ واقعات سنتے ہیں ،چنانچہ 

بھوکے بچوں والی خاتون کی دادرسی:

       سیِّدُناعمرفاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُاپنےخادم حضرت اسلم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کےساتھ رات کےوقت مدینۂ منورہ کا دورہ فرمارہے تھے، ایک خاتون اپنے بچوں کے ساتھ اپنے گھر میں موجود تھی، جو رات کے وقت اپنے بچوں کو بہلانے کے لیے ہنڈیا میں پانی ڈال کر چولہےپر چڑھائےبیٹھی تھی، سیِّدُنا فاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے اس کی داد رسی فرمائی، اپنے کاندھوں پر کھانے کا سامان لے کر آئے، خود اپنے ہاتھوں سے پکا کر اس خاتون کے بچوں کو کھلایا، جب تک وہ بچےسونہ گئے ،آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ وہیں رہے،اس کے بعد آپ تشریف لے آئے۔( الکامل فی التاریخ،۲/۴۵۳ ملخصاً)

اپاہج،نابینا،بوڑھی عورت کی مدد:

حضرت سیِّدُناامام اَوزاعیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سےروایت ہےکہ ایک بار رات کےوقت امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُاپنے گھر سے نکلے تو حضرت سیِّدُنا طلحہ بن عبید اللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے انہیں دیکھ لیا اور چپکے چپکےان کا پیچھا کرنے لگےکہ دیکھوں امیر المؤمنین اس وقت کہاں جارہے ہیں؟سیِّدُنا فاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُایک گھر میں داخل ہوگئے۔ کچھ دیر کے بعد باہر آئے اور پھر ایک اور گھر میں داخل ہوگئے۔حضرت سیِّدُنا طلحہ بن عبید اللہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اس گھر کو ذہن میں بٹھالیا اور صبح اس گھر میں گئے تو دیکھا کہ اس گھر میں ایک بوڑھی ، اپاہج نابینا خاتون رہتی ہے۔اس سےپوچھا:’’مَا بَالُ ھٰذَ الرَّجُلِ یَاْتِیْکَ؟‘‘یعنی یہ شخص تمہارے گھر میں کیوں آتا ہے؟اس