Book Name:Dukhyari umat ki Khayr Khuwahi

اللہپاک بندے کی مدد پر رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد پر رہے۔(مسلم، کتاب الذکر وا لدعاء ۔۔۔الخ ، باب فضل الاجتماع ۔۔۔ الخ ، ص۱۱۱۰، حدیث : ۶۸۵۳)

مسلمانوں کی خیرخواہی 

خیرخواہیِ اُمّت کے جذبے سے سرشار ہمارے بزرگانِ دین میں سے ایک حضرت خواجہ شمسُ الدّین سیالوی چشتی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بھی ہیں ۔ آپ نےسیال شریف(ضلع گلزارِ طیبہ،سرگودھا پنجاب)میں اپناخانقاہی نظام اعلیٰ پیمانےپر قائم کیا اور سلسلۂ عالیہ  چشتیہ نظامیہ کی خوب اشاعت فرمائی۔ آپ کے ہاں لنگر کا خاص اہتمام ہوتا تھا، تمام زائرین اور مسافروں کو کھانا لنگر خانے سے ملتا تھا ،شہر کےمفلسوں اور بے کسوں کے لیے آپ کے لنگر کے دروازے ہر وقت کھلے رہتے۔قیام کا بھی  بہت اچھا انتظام (Arrangement)تھا۔ہر آنے والے کو چارپائی اور بستر مہیا کیے جاتے تھے جو لوگ مستقل خانقاہ میں رہتے تھے ،ان کو کپڑے بھی دیئے جاتے تھے۔(فیضانِ  شمس العارفین،ص۳۹)

       میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!سناآپ نے!حضرت خواجہ شمسُ الدِّین سیالویرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نےاپنی خانقاہ میں مسلمانوں کی  حاجت روائی اور ان کی خیر خواہی کےلئے  کیسا زبردست نظام بنایا ہوا تھا، ذراسوچئے!آج ہم اپنے لئےیہ پسند کرتےہیں کہ ہمیں کوئی تکلیف نہ  پہنچے، ہم  سے سچ بولا جائے، ہمارا احترام کیاجائے،ہمارے حقوق مکمل ادا کئےجائیں، ہمیں عزّت و تعظیم کی نگاہ سے دیکھا جائے، ہمیں اپنا جائز مقام دیا جائے، جس طرح ہم یہ سب اپنے لیے پسند کرتے ہیں، ہمیں اپنےمسلمان بھائی کے لئے بھی انہی چیزوں کوپسندکرنا چاہئے۔ اسی طرح جب ہم اپنے لئے یہ ناپسند کرتےہیں کہ ہمیں دھوکہ دیا جائے،ہماری غیبت کی جائے،ہمیں تہمت لگائی جائے،ہمارامال چرایا جائے،ہم سے رشوت(Bribe)لی جائے،ہم پرظلم کیاجائے،ملاوٹ والا مال خالص کہہ کر بیچا جائے،ہماری بےعزّتی