Book Name:Dukhyari umat ki Khayr Khuwahi

نے فرمایا:ایک عورت کے بچے کی ولادت کا وقت قریب ہے اور اس کےپاس کوئی بھی نہیں ہے۔عرض کیا:اگرآپ راضی ہیں تومیں چلتی ہوں۔فرمایا:ٹھیک ہےتم ضروری سامان وغیرہ لے لو۔جب وہاں پہنچے تو آپ نے اپنی زوجہ کو اندربھیج دیا اور خود اس شخص کے پاس بیٹھ گئے۔ اس سے فرمایا:آگ جلاؤ۔اس نے آگ جلائی تو آپ نےہانڈی اس کےاوپر رکھ دی۔جب ہانڈی پک گئی تو دوسری طرف بچےکی ولادت بھی ہو گئی، آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی زوجہ(Wife)نے اندر سے آواز دی:اےامیر المؤمنین!اپنےساتھی کوبیٹےکی خوشخبری دے دیجئے۔جیسےہی اس شخص نے لفظ ’’امیرالمؤمنین‘‘سنا تو ڈر گیا اور عاجزی کے ساتھ تھوڑا سا پیچھے ہٹ کے بیٹھ گیا۔ آپ نے فرمایا: ’’جیسےبیٹھےتھےویسےہی بیٹھےرہو۔پھرآپ نےہانڈی اُٹھاکراپنی زوجہ کودی اورفرمایا: خاتون کو پیٹ بھر کر کھلاؤ۔ پھر آپ نے اس شخص کوبھی کھانے کے لیے دیا اورفرمایا:کل صبح میرےپاس آنا میں تمہاری ضروریات کو پورا کردوں گا۔جب وہ شخص صبح آپ کے پاس آیا تو آپ نے اس کے بچےکاوظیفہ بھی جاری کیا اور اسےبھی مال وغیرہ عطا کیا۔ (التبصرۃ ،  المجلس التاسع والعشرون فی فضل۔۔۔الخ، ج۱، ص۴۲۰)

بہارِ باغِ ایمان حضرتِ فاروقِ اعظم ہیں                            چراغِ بزمِ عرفاں حضرتِ فاروقِ اعظم ہیں

خزانے رُوم و فارس کے لُٹاتے ہیں مدینہ میں                        فیوضِ حق کے باراں حضرتِ فاروقِ اعظم ہیں

مسلماں رات بھر سوئیں عمر فاروق پہرا دیں                      رِعایا کے نگہبان حضرتِ فاروقِ اعظم ہیں

(رسائلِ نعیمیہ،دیوانِ سالک،ص۲۸،۲۷)

شانِ فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ:

      میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!سناآپ نے!سَیِّدنا فاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نےکس طرح حضور