Book Name:Dukhyari umat ki Khayr Khuwahi

کی جائے، جس طرح ہم یہ سب اپنےلیے ناپسند کرتے ہیں ہمیں اپنے مسلمان بھائی کے لئے بھی انہی چیزوں کو ناپسند کرنا  چاہئے اور ایسی چیزوں سے بچنا چاہیے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بیمار وں کی عیادت 

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیمار کی عیادت کرنا بھی خیر خواہی کی ایک صورت ہے۔ اپنے مسلمان بھائی کی بیماری کا احساس کر کے، دِل جُوئی اور دلداری کی خاطر اپنی مصروفیات سے وقت نکال کر عیادت کے لیے جانا دِین و دنیا کے کئی فوائد کا سبب ہے۔

ذِمہ دارانِ دعوتِ اسلامی کوبھی چاہئے کہ وہ اپنے ماتحتوں کی خبرگیری کرتے رہیں،مدنی مشوروں، سُنّتوں بھرے اجتماعات،ہفتہ واراجتماع و مدنی مذاکرے وغیرہ میں نہ آنے والوں سے رابطہ کریں، نہ آنے کی وجوہات معلوم کریں،کہیں ایسا نہ ہوکہ فقط مدنی کاموں کی کارکردگی کے لیے ہی ہم بارباررابطے کریں اور جب وہ کسی مصیبت و آزمائش میں مبتلاہوں توہم اُ ن کو پوچھیں بھی نہیں۔

نبیِ پاک،صاحبِ لولاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا: ایک مسلمان جب اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کو گیا تو واپس ہونے تک جنت کے پھل چننے میں رہا۔(مسلم، کتاب البر..  إلخ، باب فضل عيادۃ المريض،ص۱۰۶۵، حديث: ۶۵۵۱)

معلوم ہوا!عیادت کرنا فضیلت اوربڑے ثواب والاکام ہے۔ ہمارے بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہم اجمعین اس وصف  میں بھی اپنی مثال آپ تھے۔  بسا اوقات وہ فقط اس نیک کام کے لیے کئی کئی دن کا سفر کرتے۔ چنانچہ سِلسلۂ رَفاعِیَّہ کے عظیم پیشوا حضرت سَیِّدُناامام احمد کبیررفاعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکے بارے میں منقول ہے کہ وہ گاؤں کےکسی شخص کی بیماری کاسنتےتواس کےپاس جاکراس کی عیادت کرتے اگرچہ