Book Name:Dukhyari umat ki Khayr Khuwahi

کی پکڑ بڑی سخت ہے، اللہ  پاک نے مجھے اپنے عذاب سے ڈرایا ہے،وہ بڑےانعام والاہےاور اس کااِنعام خیرِکثیرہے،اس کےسوا کوئی معبود نہیں،اسی کی طرف لوٹ کرجاناہے۔وہ بار بار یہی کہتا رہا یہاں تک کہ زاروقطار رونے لگا۔ پھر اس نے شراب نوشی سے سچی پکی توبہ کی اوراسےبالکل ترک کردیا۔جب سیِّدُنا فاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکویہ خبرملی تو آپ نے فرمایا:تم لوگ بھی اسی طرح کیا کرو، جب تم دیکھوکہ تمہارا کوئی بھائی پھسل گیا ہے تو اسے سیدھےراستے پر لانے کی کوشش کرو اور اس کی طرف خصوصی توجہ کرو، اس کے لیے دعا کروکہاللہ پاک اسے توبہ کی توفیق عطا فرمائے اور اس کےخلاف شیطان کے مددگار نہ بناکرو۔(حلیۃ الاولیاء، یزید بن الاصم، ۴/۱۰۲)

سخت گوئی کی مِٹ جائے خصلت    نرم گوئی کی پڑجائے عادت

واسطہ  خلقِ  محبوب     کا   ہے        یا خدا تجھ سے میری دعا ہے

(وسائل بخشش مرمم،ص۱۳۹)

            میٹھے میٹھےاسلامی بھائیو!سناآپ نے!امیرالمؤمنین سیِّدُناعمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ لوگوں کی دِینی تربیت اوران کی اصلاح کےبارےمیں کیسی کوشش فرماتے۔یقیناً سیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی یہ مدنی تربیت سب کےلیےایک مشعلِ راہ ہے،گناہوں میں مبتلاکسی  شخص کو نیکی کی دعوت دینے کے لیے،اُسے راہِ راست پر لانے کے لیے کیسا پیارااندازاِختیارکیاگیاہے،ہم میں سے ہر ایک اپنے بارے میں غورکرے کہ مدنی ماحول سے وابستہ ہونے سے قبل میری کیا حالت تھی،دن رات گناہوں میں کیسے بسر ہورہے تھے،نہ نمازوں کا شوق نہ تِلاوت کا ذوق،نہ ماں باپ کے ادب و اِحترام کاپتا،نہ چھوٹوں پرشفقت نہ بڑوں کاادب،آخر مجھے بھی کسی نے پیارمحبت سے سمجھایا ہوگا،نیکی کی دعوت دی ہوگی،میرے سُدھرنے کےلیے دُعائیں کی ہوں گی وغیرہ،توآج ہم بھی ایسوں کے بارے میں یہی انداز اِختیارکریں کہ جو لوگ مسجدوں سے دُور ہیں،علمِ دِین کی روشنی سے محروم ہیں،بُرے ماحول کی وجہ سے اپنی جوانیاں