Book Name:Dukhyari umat ki Khayr Khuwahi

بربادکررہے ہیں،ایسوں کو ہم پیارمحبت اورنرمی سے نیکی کی دعوت پیش کریں،ان کے لیے راہِ راست پر آنے کی اللہ پاک کی بارگاہ میں اِخلاص کے ساتھ دُعا کریں۔

                بسا اوقات ہم اپناذہن یوں بنا لیتے ہیں کہ یہ تو فُلاں ہے،یہ تومیری نیکی کی دعوت قبول ہی نہیں کرے گا،یہ تو مسجد میں آئے گا ہی نہیں،ہمیں اللہ پاک کی رِضا اور ثواب کے لیے سمجھانے کی کوشش کرتے رہناچاہئے،ہماراکام فقط کوشش کیے جانا ہے،کامیابی دینے والی ذات ربِّ کائنات کی ہے۔

پارہ27 سُوْرَۃُ  الذّٰرِیٰت کی آیت نمبر55میں ربِّ کریم کا فرمانِ عالی شان ہے:

وَّ ذَكِّرْ فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ(۵۵)  (پ ۲۷،الذٰریٰت: ۵۵)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اورسمجھاؤ کہ سمجھانا مسلمانوں کو  فائدہ دیتا ہے۔

مجھے تم یارسولَ اللہ دے دو جذبَۂ تبلیغ

شہا! دیتا پھروں نیکی کی دعوت یارسولَ اللہ

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۳۳۲)

امیرُالمؤمنین حضرت سیِّدُناعمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ خلیفَۂ وقت اوربے پناہ مصروفیات کےباوجود اپنی مجلس میں آنے والے ایک  ایک فردکی غیر حاضری کو فوراً  محسوس کرلیتے،پھر اسےنظر اندازنہیں کرتے تھے بلکہ اس کے بارےمیں دریافت فرماتے تھے تاکہ اگراس کےساتھ کوئی مسئلہ (Problem)پیش آگیا ہوتو  اسےحل  کرکے حاجت روائی اور خیرخواہی کا ثواب حاصل کریں ۔ بالفرض اگر وہ بیمار ہوگیاہےتو اس کا علاج کرائیں تاکہ وہ تندرست ہوجائے۔ کسی پریشانی میں مبتلا ہے تو اس کی پریشانی دور کریں۔ مگرآہ!آج ہماری حالت تو یہ ہے کہ ایک تعداد ہے جو غیر تو کیا اپنے سگے بھائیوں تک کی  کوئی خیرخبرنہیں لیتے۔ ہمارےساتھ اٹھنےبیٹھنےوالے،آفس میں کام کرنےوالےدوست احباب،آفس کےخادم وغیرہ میں سےکوئی غیر حاضر ہوجائے تو ہمیں معلوم ہی نہیں ہوتاکہ وہ کہاں