Book Name:Janwaron Par Zulm Haram Hai

          فرمانِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَہے:انسان بقرہ عید کےدن کوئی ایسی نیکی نہیں کرتا جو اللہکریم کو خون بہانے سے زیادہ پیاری ہو،یہ قُربانی قیامت میں اپنے سینگوں بالوں اور کُھروں کے ساتھ آئےگی اورقربانی کاخون زمین پر گرنے سے پہلےاللہ  کے ہاں قَبول ہوجاتا ہے،لہٰذا خوش دِلی سےقُربانی کرو۔ (تِرمِذی،۳/۱۶۲،حدیث: ۱۴۹۸)٭قربانی کےجانورکوگرانےسےپہلےہی  قبلےکاتَعَیُّن کرلیاجائے، لِٹانے کےبعدبِالخصوص پتھریلی زمین پر گھسیٹ کرقبلہ رُخ کرنابےزَبان جانورکیلئےسخت اذیَّت کاباعث ہے۔ ٭ذَبح کرنےمیں اتنا نہ کاٹیں کہ چھری گردن کےمُہرے(ہڈی) تک پہنچ جائےکہ یہ بےوجہ کی تکلیف ہے۔٭جب تک جانورمکمل طورپرٹھنڈا نہ ہوجائےنہ اس کےپاؤں کاٹیں نہ کھال اُتاریں ،ذَبْح کر لینےکےبعدجب تک رُوح نہ نکل جائےچھری کٹےہوئےگلےپرمَس(TOUCH)کریں نہ ہی ہاتھ۔ بعض قصّاب جلد ’’ٹھنڈی‘‘کرنے کیلئے  ذَبْح کے بعد تڑپتی گائے کی گردن کی زندہ کھال اُدھیڑ کر چُھری گھونپ کر دل کی رگیں کاٹتے ہیں، اِسی طرح بکرےکوذبح کرنےکےفوراً بعدبےچارےکی گردن چٹخا دیتے ہیں،بےزَبا نو ں  پر اِس طرح کےمظالم نہ کئےجائیں۔٭جس سےبن پڑےاس کےلئےضروری ہےکہ جانورکوبِلا وجہ اِیذاپہنچانےوالےکوروکے،اگرباوُجُودِقدرت نہیں روکےگاتوخودبھی گنہگاراور جہنم کاحقدارہوگا۔

دعوتِ اسلامی کےاِشاعتی اِدارےمکتبۃ المدینہ کی 1197صفحات پرمشتمل کتاب، ’’بہارِشریعت‘‘ جلد3صفحہ 660پر ہے:جانو رپرظُلم کرناذِمّی کافرپر(اب دنیا میں سب کافرحَربی ہیں)ظلم کرنے سےزیادہ بُرا ہےاورذِمّی پرظلم کرنا مسلم پرظلم کرنے سےبھی بُراہےکیونکہ جانور کاکوئی مُعین ومددگاراللہ کریم کےسوانہیں اس غریب کواس ظلم سےکون بچائے!۔(دُرِّمُختارو رَدُّ الْمُختار،۹/۶۶۲)٭قربانی کرنے سے کچھ گھنٹے پہلے جانوروں کو بھوکا پیاسا رکھا جاتا ہےجس سے انہیں سخت تکلیف پہنچتی ہے۔

               حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتےہیں:قربانی سےپہلےاُسےچاراپانی دےدیں