Book Name:Bahan Bhaiyon Ke Sath Husne Sulook

       میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو! آپ نےسناکہ پیارےکریم آقاصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ہمیں چھوٹےبہن بھائیوں کےساتھ شفقت کرنے،بڑوں کاادب و احترام کرنےکاحکم دیاہےلیکن افسوس کہ فی زمانہ جس طرح ہم نیک کاموں سےدور ہوتےجارہے ہیں وہیں  بہن بھائیوں کے ساتھ حُسنِ  سلوک کرنے ، ان کی حاجت روائی کرنے ، ان کےدکھ سکھ میں کام آنے، ان کی  ضروریات کا خیال رکھنے سے بھی دورہوتے جارہےہیں،بلکہ بعض توایسےبد نصیب بھی  ہیں  جووالدین کےرخصت ہونےکےساتھ ہی بہن بھائیوں سے کنارہ کشی یعنی دوری اختیارکر لیتےاور  کئی کئی مہینوں  تک ان کی  خیریت بھی دریافت نہیں کرتے، فی زمانہ بالخصوص بہنوں کےساتھ جوسلوک کیا جاتا ہے کسی سے پوشیدہ نہیں،الامان والحفیظ۔آئیے!بہن کے ساتھ صلۂ رحمی  نہ کرنےاوراس کے حقوق سے لاپرواہی برتنے والےشخص کاعبر تناک  واقعہ سنئے اور  خوفِ خدا سے لرز جائیے ، چنانچہ     

بَرہُوت نامی کنواں!

       منقول ہےکہ ایک امیرشخص نےحج کاارادہ کیاتوایک اور امیرشخص کےپاس عرفہ سےلوٹنے تک  بطورِامانت ہزار(1000)دیناررکھے،جب واپس آیا تواسےمراہواپایا، اس نےاپنے مال کے متعلق اس کی اولاد سےدریافت کیالیکن انہیں اس کی کوئی خبر نہ تھی،لہٰذااس نے مکۂ مکرمہ کے علمائےکرام سےاس مسئلہ کا حل دریافت کیا توانہوں نے ارشاد فرمایا:جب آدھی رات ہو توآب زمزم کے کنوئیں کےپا س آ کر اس میں دیکھنا اور پھر اس مرنے والے شخص کا نام لے کر آواز دینا، اگر وہ اہلِ خیر میں سےہوا تو پہلی ہی بار پکارنے پر تمہیں جواب دے گا۔ چنانچہ، وہ گیا اور اس میں آواز دی لیکن کسی نے اسے جواب نہ دیا، اس نے علمائے کرام کو واپس آ کر بتایا تو انہوں نے اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَپڑھا اورفرمایا  کہ ہمیں خوف ہےکہ تمہارا دوست جہنمیوں میں سے ہے، اب تم یمن جاؤ،وہاں