Book Name:Bahan Bhaiyon Ke Sath Husne Sulook

اندھی لڑکی

     دو سگی بہنوں نے اپنی اولاد کے رشتے آپس میں طے کئے ، لڑکی کی نظر کمزورتھی جس کی وجہ سے وہ چشمہ لگاتی تھی ۔کچھ عرصے بعد دونوں بہنوں کےدرمیان اختلافات نےسر اٹھایا ، بات یہاں تک پہنچی کہ ایک بہن دوسری سےکہنےلگی:میں اپنےصحیح سلامت بیٹےکی شادی تمہاری اندھی بیٹی سے نہیں کرسکتی ۔یہ سن کر دوسری بہن کےدل پر گویا تیروں کی برسات ہوگئی کہ عیب نکالنےوالی کوئی اورنہیں اس کی سگی بہن تھی، بہرحال طعنہ دینےوالی رشتہ توڑکرجاچکی تھی ۔دوسری طرف جب وہ گھر پہنچی تو اسے خیال آیا کہ لوہے کے پائپ نیچےصحن میں رکھے ہوئے ہیں انہیں چھت پرمنتقل کر دیتی ہوں،اس نے اپنے بیٹے کو بھی اس کام میں شامل کرلیا ۔ خدا کی کرنی ایسی ہوئی کہ اچانک لوہے کا پائپ اس کے ہاتھ  سے چھوٹا اور سیدھا بیٹے کی آنکھ پر جالگا اس کی آنکھ پپوٹے سمیت باہر نکل پڑی ، اس کے دل پر قیامت گزر گئی اور اس کےذہن میں اپنی سگی بہن کو کہے گئے الفاظ گونجنےلگےکہ میں اپنےصحیح سلامت بیٹے کی شادی تمہاری اندھی لڑکی سےنہیں کرسکتی ،اب اسےاپنےانداز پر ندامت ہونےلگی لیکن اب کیا فائدہ!  بیٹے کی آنکھ تو جاچکی تھی ۔(جیسی کرنی ویسی بھرنی ،ص47)

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ حکایت میں  ہمارے لئےعبرت کےمدنی پھول ہیں کہ جب ایک بہن نے دوسری بہن کو چبھتے ہوئے  جملے بولے جس کی وجہ سے  اس بہن کی  دل آزاری ہوئی تو جیسی کرنی ویسی بھرنی کے مطابق اس کے لڑکے کی آنکھ بھی ضائع ہوگئی اور وہ بھی ایک آنکھ سے اندھا  ہوگیا ۔یاد رکھئے !دل آزاری کرنا  گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ،مگر آہ! آج کل بے باکی کا دور دورہ ہے،بلاوجہ مسلمانوں کا دل دکھانا، انہیں طرح طرح سے اذیت پہنچانا عام ہوتاجارہا ہے، حالانکہ دل آزاری کرنےوالےاللہپاک کی ناراضی مول لیتےہیں،دل آزاری کرنےوالے معاشرے