Book Name:Bahan Bhaiyon Ke Sath Husne Sulook

      میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!بیان کردہ واقعہ سےمعلوم ہواکہ حسنین کریمینرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُماآپس میں ایک دوسرے سے کتنی محبت فرماتے تھے حتی کہ نیک کام میں بھی یہ  تمنا کرتےکہ  میرا بھائی   مجھ سے پیچھے نہ رہ جائے اور یہ بھی معلوم ہُوا کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں ہے کہ  وہ اپنے مسلمان بھائی سے  تین (3)دن رات سے زیادہ قَطْع تَعلُّق کرےیعنی تعلق توڑےرکھے ۔مگر افسوس!آج کل ذرا ذرا سی بات پر  بہن بھائی  آپس میں ایک دوسرے سے ناراض ہوجاتےہیں،ایک دوسرےکی شکل دیکھنابھی گوارا نہیں کرتے، معمولی سی رنجش پرخاندان  کے خاندان جُدا ہوجاتے ہیں،بعض اوقات یہ لڑائی بڑھتے بڑھتے قتل و غارت گری تک پہنچ جاتی ہے حالانکہ  جواپنےمسلمان بھائی سےبلاوجہ قطع تعلقی   کرتا ہے احادیثِ مبارکہ میں اس کے لئے دردناک  وعیدیں   بیان فرمائی گئی ہیں ، چنانچہ

مغفرت سے محروم

       فرمانِ مُصطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَہے:پیراورجمعرات کواللہپاک کےحُضُورلوگوں کے اعمال پیش ہوتےہیں،تواللہپاک آپس میں عَداوت رکھنےاورقطعِ رِحمی کرنےوالوں کےعِلاوہ سب کی مغفرتفرمادیتا ہے۔(معْجَمُ الْکبِیر ، ج١ص١٦٧،حدیث:٤٠٩ )

       فرمانِ مُصطَفےٰصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَہے:قطع رحمی کرنےوالاجنت میں داخل نہ ہوگا۔( مسلم ، کتاب البروالصلۃ،باب صلۃ الرحم وتحریم قطیعتھا ،الحدیث:۶۵۲۰،ص۱۰۶۲)

       بیان کردہ احادیثِ مبارکہ سےان لوگوں کو درس عبرت حاصل کرنی چاہئے جوذراذرا سی بات پر اپنی بہنوں،بیٹیوں،پھوپھیوں،خالاؤں،بھتیجوں،بھانجوں وغیرہ سےقَطْعِ رحمی کر لیتے ہیں،اگر ہم میں سے کسی کی کسی رِشتےدار یااپنے بہن بھائیوں میں سے کسی سے ناراضی ہوتو ان کو راضی کرلیجئے اگرچِہ انہی کا قُصُور ہو،صُلح کیلئے خُود پَہل کیجئے اورخود آگے بڑھ کرخَندہ پیشانی یعنی کُھلےدل کےساتھ اُس