Book Name:Bahan Bhaiyon Ke Sath Husne Sulook

بہت ہی پیاری حکایت سنئے، چنانچہ

حَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْن  کی آپس کی مَحَبَّت :

حضرتِ سیّدناابُوہُریرہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسےمروی ہےکہ رَسُوْلُ الله صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے ارشاد فرمایا:کسی مسلمان کے لئے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی کے  ساتھ  تین(3) دن رات سے زیادہ قَطع تَعَلُّق کرے۔ان میں جو بات چیت کرنے میں پہل کرے گا، و ہ جنت کی طرف جانے  میں بھی سبقت کرےگا۔حضرت ابُوہُرَیْرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی کہ حَضراتِ حَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْن کےدَرْمِیان کوئی شَکَر رَنْجی (ناراضی )ہوگئی ہے۔میں امام حُسَینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی خِدمَت میں حاضِر ہُوا اور عَرْض کی: لوگ آپ کی پیروی (Follow)کرتے ہیں اور آپ حَضرات ایک دوسرے سے ناراض ہیں اور آپس میں قطْع تَعلُّق یعنی بول چال بندکر رکھی ہے۔آپ ابھی امام حَسَن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس جائیں اور انہیں راضی کریں کیونکہ آپ ان سےچھوٹےہیں ،امام حُسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا :اگر میں نے نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو یہ فرماتے ہوئے نہ سُنا ہوتا کہ جب دو(2) آدَمیوں کےدرمیا ن قَطع تَعَلُّق ہوجائے ،توان میں جو بات چیت کرنے میں پہل کرے گا و ہ پہلے جنَّت میں جائے گا، میں مُلاقات کرنے میں ضَرُور پَہَل کرتا ،مگر میں اِس بات کوپسند نہیں کرتا کہ میں ان سے پہلے جنَّت میں چلاجاؤں۔

حضرت ابُوہُرَیْرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتےہیں:اس کےبعدمیں حضرت سیّدناامام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور انہیں سارا واقعہ سُنایا : امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے فرمایا کہ امام حسین نے جوبات کہی ہےوہ درست ہے۔پھرآپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُامام حُسینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس تَشریف لائے، ان سے مُلاقات کی اور یُوں دونوں بھائیوں کی آپس میں صُلح ہو گئی ۔(ذخائر العقبی،ص۲۳۸)