Book Name:Bahan Bhaiyon Ke Sath Husne Sulook

زمانے میں قربانی کی مقبولیت کی یہ نشانی تھی کہ آسمان سےایک آگ آتی اور جوقُربانی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ میں مقبول ہوتی تو اس کو کھالیا کرتی تھی۔چُنانچہ قابیل نے گیہوں کی کچھ بالیں اورحضرت  ہابیلرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے ایک بکری قربانی کے لئے پیش کی۔ آسمانی آگ نےحضرت  ہابیلرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی قربانی کو کھالیا اور قابیل کے گیہوں کو چھوڑ دیا۔ اس بات پر قابیل کے دل میں بُغْض و حسد پیدا ہو گیا اور اس نےحضرت  ہابیلرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکوقتل کردینےکی ٹھان لی اور ہابیل سےکہہ دیاکہ میں تجھ کوقتل کردوں گا۔ حضرت  ہابیلرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایاکہ قربانی قبول کرنا اللہ پاک کا کام ہے اور وہ تقوی واِخلاص والوں کی قُربانی قبول کرتا ہے، اگر تو مُتقی ہوتا تو ضَرور تیری قربانی قبول ہوتی۔(عجائب القرآن مع غرائب القرآن، ص۸۵-۸۶، ملخصاً،صراط الجنان ،۲/ ۴۱۶،تحت  الآیۃ  ۲۷،ملخصا)

      میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!قابیل  کو دنیا کی مَحَبَّت  اور بُغْض و حسد نےاپنے بھائی کے قتل پر کے  پر  اُکسایا  اور اس نے اپنے بھائی کو قتل کر ڈالا ۔ آج بھی ہمارے معاشرے میں ایک  بھائی اپنے  بھائی سے اس کی علمی قابلیت ،بہترین ذِہنی صَلاحیّت،کثیر مال ودولت،عزّت وشَرافت اور بہترین مُلازمت ووجاہَت کودیکھ کرحَسَدکرتا ہے اور اس حسد کی آگ میں جل کر اپنے بھائی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے اور اپنے بھائی سے ان نعمتوں کے چھن جانے کی دعائیں کرتاہے۔یاد رکھئے ! حسد کرنا  حرام اور جہنَّم  میں لے  جانے  والا  کام  ہے ،چنانچہ  

            فرمانِ  مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَہے:اَلْحَسَدُ یَاْکُلُ الْحَسَنَاتِ کَمَا تَاْکُلُ النَّارُ الْحَطَبَ۔ حسد نیکیوں کو یوں کھا جا تا ہےجیسے آگ خشک لکڑیوں کو کھاجاتی ہے۔(سنن ابن ماجہ: کتاب الزھدباب الحسد ج۴ /۴۷۲ الحدیث:۴۲۱۰)ایک اور حدیثِ پاک میں نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے اُخُوَّت وبھائی چارہ کوقائم رکھنے کا طریقہ بتاتے ہوئے ارشادفرمایا:آپس میں حَسَد نہ کرو، آپس میں بُغْض