Book Name:Ala Hazrat Ka Kirdar

کاملازم ایک بچہ پان لایا،اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ نےاسےایک چپت مارکر فرمایا:اتنی دیر میں لایا؟لیکن بعدمیں آپ کوخیال آیاکہ اس بے چارے کا تو کوئی قصور نہ تھا،قصور تو دیر سے بھیجنے والےکاتھا ۔

چنانچہ سحری کےبعداُس بچے کوبلوایا جوشام کوپان دیرمیں لایاتھااورفرمایا:شام کومیں نے غلطی کی جوتمہارےچپت ماری،دیرسےبھیجنےوالےکاقصورتھا،لہذاتم میرےسرپرچپت مارواورٹوپی اتارکراصرارفرماتےرہے۔دوسرےمعتکفین یہ سُن کرمُضطرب اورپریشان ہوگئےاوروہ بچہ بھی بہت پریشان اور کانپنے لگا۔اس نےہاتھ جوڑکرعرض کی:حضور!میں نےمعاف کیا۔فرمایا:تم  نابالغ ہوتمہیں معاف کرنےکاحق نہیں،تم چپت مارو۔مگروہ مارنے کی ہمت نہ کر سکا۔آپ نے اپنابکس(Box)منگواکرمٹھی بھرپیسےنکالےاوروہ پیسےدکھاکرفرمایا:میں تم کویہ دوں گا،تم چپت مارو۔مگربےچارہ یہی کہتارہا،حضور!میں نے معاف کیا۔آخرکاراعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نےاس کا ہاتھ پکڑکربہت سی چپتیں اپنے سرمبارک پراس کےہاتھ سےلگائیں اورپھراس کوپیسے دےکر رخصت کر دیا۔(حیات ِاعلیٰ حضرت، ۱/۱۰۷)

میٹھےمیٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے!اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے اپنے چاہنے  والوں کو  عملی طور پر یہ بتادیا کہ چاہے کوئی کتناہی بڑے منصب(Post)پر فائز کیوں نہ  ہواگر اس سے   کسی کی حق تلفی ہوجائے تواسے  معافی مانگنے میں ہرگز شرم  محسوس نہیں کرنی چاہیے،کیونکہ حقوقُ العباد کا معاملہ  انتہائی نازک ہے۔اس کی وجہ سے  بندہ بہت سے گناہوں میں مبتلا ہوسکتا ہے جو اس کیلئے دنیاوی اور اُخروی   نقصانات کا  باعث بن سکتے ہیں ،مثلاً حُقُوقُ الْعِباد اَدا  نہ کرنے سے بندہ دوسروں کی  دل آزاری جیسےکبیرہ گُناہ میں مبُتلاہوسکتا ہےاوریہی دل آزاری،حسد،کینے،بُغْض اوردُشمنی جیسےکئی