Book Name:Ilm Deen K Fazail

بھی بہت بڑے اجر و ثواب کا باعث ہے۔یاد رہے!دیگرحاجَت مَنْدوں کے مُقابلے میں دِین کی خاطِر اپنا گھربارچھوڑ کر مَدارِس المدینہ وجامعۃ المدینہ میں قِیام پذیر ضرورت مند طَلَبائے کرام کی ضروریات پوری کرنا اور اُن کی مالی خِدمت کرنا زِیادہ ثواب کا کام ہے ۔چُنانچہ

 دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کِتاب ”ضِیائے صَدَقات“کے صفحہ 172 پر ہے:حُجَّۃُ الاسلامحضرت سَیِّدُنا امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نَقْل کرتے ہيں:ايک عالِم کا مَعْمُول تھا کہ وہ صَدَقہ دينے ميں صُوفی فُـقَراء کو تَرْجِيْح ديتے۔ اُن سے عَرْض کی گئی کہ آپ اگر عام فُـقَراء کو صَدَقہ ديں تو  کيا وہ اَفْضَل نہيں؟ جواب دِيا:یہ نيک لوگ ہر وقت اللہ پاک کے ذِکْر و فِکْر ميں رہتے ہيں اگر اُن پر فاقہ يا کوئی مُصيبت آئے تو اُن کے مَشَاغِل ميں خَلَل آئے گا لہٰذا ميرے نزديک دُنيا کے ہزار طلبگاروں کو دينے سے بہتر ہے کہ ايک سچّے دِيندار کو دُوں۔ جب حضرت سَیِّدُنا جُنَيْد بَغْدادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو يہ بات بتائی گئی تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اِسے پسند فرمايا اور فرمايا:یہ شَخص اللہ پاک کے وليوں ميں سے ہے، ميں نے آج تک اتنی اچھی بات نہ سُنی تھی۔ (ضیائے صدقات،ص۱۷۲)

حضرت سَیِّدُنا عبدُ اللہ بِن مُبارک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ (جو امامِ اَعْظَم ابُو حنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کے خاص شاگرد اور فقہِ حنفی کے آئمہ میں سے ہيں) اہلِ علم لوگوں کے ساتھ خاص طور پر بھلائی کرتے، اُن سے عرض کی گئی: آپ سب کے ساتھ ايک سا معاملہ کيوں نہيں رکھتے؟ فرمايا ميں انبياء (عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ السَّلَام   اور صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان )کے بعد عُلَماء کے سِوا کسی کے مقام کو بُلند نہيں جانتا، ايک بھی عالِم کا دھيان اپنی حاجات کی وجہ سے بٹے گا تو وہ صحيح طور پر خدمتِ دِيْن نہ کرسکے گا اور دِينی تعليم پر اُس کی دُرُست توجّہ نہ ہوسکے گی۔ لہٰذا اُنہيں علمی خدمت کے لئے فارِغ  کرنا اَفْضَل ہے۔(ضِیائے صَدَقات،ص۱۷۳)

لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم بھی دعوتِ اسلامی کے جامعاتُ المدینہ میں زیرِ تعلیم مستحق طلبہ و طالبات کی زکوٰۃ و صدقات وغیرہ کے ذریعے ان کی مدد جاری رکھیں،تاکہ ان کے سبب دِین کا کام خوب مضبوط